اسلام آباد(این این آئی)ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت میں دیئے گئے بیان میں کہا ہے کہ وزارت منصوبہ بندی کے 18 ویں گریڈ کا افسر قلب عباس غیرملکی انٹیلی جنس حکام کیلئے کام کر رہا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں وزارت خارجہ کے چینی ڈیسک پر ڈیپوٹیشن پر کام کرنے والے سرکاری افسر نے اپنی ضمانت کی درخواست دائر کی۔
عدالت میں ملزم کے خلاف درج کی گئی ایف آئی آر پیش کی گئی، جس میں کہا گیا کہ وزارت منصوبہ بندی کے 18 ویں گریڈ کا اہلکار قلب عباس 3 سال سے وزارت خارجہ میں ڈیپوٹیشن پر تعینات تھا، اور وزارت خارجہ میں چائنا ڈویژن کے ڈپٹی ڈائریکٹر کی حیثیت سے کام کر رہا تھا۔ایف آئی آر کے متن میں ہے کہ ملزم سفارت کاروں اور غیر ملکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے عہدیداروں سے ملاقات کرتا رہا اور ریاست کے تحفظ اور مفادات کے حوالے سے خفیہ معلومات، دستاویزات ان کو فراہم کرتا رہا ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت میں بیان دیا کہ ملزم کو آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی سیکشن 3 اور 4 کے تحت درج مقدمے میں حساس معلومات لیک ہونے کے الزامات کا سامنا ہے۔ شواہد سے واضح ہے درخواست گزار غیرملکی انٹیلی حکام کے لیے کام کر رہا ہے، اور اس کے خلاف مقدمے میں آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزیوں کے علاوہ عوامی اعتماد کی خلاف ورزی پر دفعہ 409 بھی لگائی گئی ہے۔درخواست گزار کے وکیل شاہ
خاور ایڈووکیٹ نے عدالت میں مؤقف پیش کیا کہ میرے مؤکل کے خلاف ایف آئی اے کاؤنٹر ٹیرارزم ونگ نے 15 فروری 2021 کو ایف آئی آر درج کی تھی، ایف آئی آر میں بیان کی گئی کہانی جھوٹی اور من گھڑت ہے، انہوں نے کوئی خفیہ معلومات یا دستاویز کسی غیر ملکی ایجنٹ یا ڈپلومیٹ کے حوالے نہیں کیں، ملازمت کی نوعیت کے مطابق ڈپلومیٹس
سے ملاقاتیں پروفیشن کا حصہ ہیں۔عدالت نے ملزم کی درخواست ضمانت پر فیصلہ جاری کردیا، 4 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے جاری کیا، جس میں عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ملزم پر غیر ملکی ڈپلومیٹ اور ایجنٹ سے ملاقات کر کے حساس معلومات افشاں کرنے کا الزام ہے، پراسیکیوشن کے
مطابق ملزم سے موقع پر ہی ریکوری بھی کی گئی، اور ملزم کا مجسٹریٹ کے سامنے اعترافی بیان بھی ریکارڈ ہو چکا ہے۔عدالت نے ملزم کی درخواست ضمانت مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ملزم کے خلاف ٹرائل شروع ہونے والا ہے، اور توقع ہے کہ ٹرائل جلد مکمل ہو جائے گا، اور اگر سید قلب عباس کو ضمانت پر رہا کیا گیا تو اس کے مفرور ہونے کا خدشہ ہے۔ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت درج مقدمہ میں گرفتاری کے بعد وزارت خارجہ کے افسر کی ضمانت مسترد کی گئی ہے۔