لاہور (آن لائن) وفاقی حکومت نے اپنی جماعت اراکین قومی اور پنجاب اسمبلی سمیت حکومتی اتحادی جماعتوں کے اراکین اسمبلی کو پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا ترقیاتی پیکیج دینے کا فیصلہ کیا ہے اور اس پیکیج کو آنے والے بجٹ میں باقاعدہ شامل کرلیا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ حکومتی اور حکومت کے حمایتی اراکین اسمبلی کو
مجموعی طور پر تین کھرب 50 ارب روپے کا ترقیاتی پیکیج دیا جائے گا جسے وہ تین ماہ میں خرچ کرنے کے پابند ہونگے جبکہ اس پیکج میں سے لاہور کو صرف 7 ارب روپے کے فنڈز فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ فنڈز کے حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نے سب سے زیادہ فنڈز ملتان اور بہاولپور کو دینے کا فیصلہ کیا ہے جس کی وجہ ان دونوں شہروں کا وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار سمیت خاتون اول کے علاقہ سرائیکی بیلٹ بتائی گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نے اس فنڈز میں سے 1 کھرب 34 ارب روپے سڑکوں کی بحالی پر خرچ کئے جائیں گے جبکہ اس بڑے پیکیج کے فنڈز کو چھپائے رکھنے کے لئے بجٹ میں اس منصوبے کو زرعی ترقیاتی پیکیج کا نام دیا گیا ہے جبکہ کھربوں روپے کے اس فنڈز میں سے 34 کروڑ روپے ضلعی ترقیاتی پروگراموں پر خرچ کئے جائیں گے۔ دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے کچی آبادی کے مکینوں کومالکانہ حقوق دینے کیلئے پنجاب حکومت کو گرین سگنل دے دیا۔تفصیلات کے مطابق وزیراعظم نے کچی آبادی کے مکینوں کو مالکانہ حقوق دینے کے لئے پنجاب حکومت کو گرین سگنل دے دیا۔ کچی آبادیوں کے مکینوں کو مرحلہ وار مالکانہ حقوق دئیے جائیں گے۔وزیراعظم عمران خان کی جانب سے کچی آبادیوں کے مکینوں کو مالکانہ حقوق دینے کے لئے پیپر ورک مکمل کرنے کی ہدایات دی گئی ہیں جبکہ سینئر صوبائی وزیرعبدالعلیم خان کی بنائی گئی سفارشات بھی منگوا لی گئیں، وزیراعظم عمران خان نے کچی آبادیوں سے متعلق پنجاب حکومت سے تفصیلات بھی طلب کرلی گئیں۔