کراچی ( آن لائن)تاجروں کی جانب سے لاک ڈاؤن کی پابندیاں مزید نرم کرنے اوراسسٹنٹ کمشنرز،پولیس کی زیادتیوں کو روکنے کیلئے حکومت سندھ کو دیئے گئے72گھنٹوں کے خاتمے سے پہلے ہی حکومت سندھ نے گھٹنے ٹیک دیئے،سندھ حکومت نے کرونا پابندیوں میں نرمی کرتے ہوئے رات 8بجے تک کاروبار کھلا رکھنے کا
عندیہ دیا ہے ، صوبائی وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے جمعرات کو کراچی چیمبر میں تاجروں کے پے در پہ کئے جانے والے سوالات پر انہیں یقین دلایا کہ اب پابندیاں بڑھیں گی نہیں بلکہ کم ہوں گی،ہم نے غیر مقبول فیصلے شہریوں کی زندگی بچانے کے لیے کیے لیکن یہ حقیقت ہے کہ اگر کراچی میں کاروباری سرگرمیاں کم ہوں گی تو سندھ حکومت کو بھی نقصان ہوگا،سندھ میں حالات بہتر ہیں ،اب ہم چیزیں کھولنے کی طرف جارہے ہیں،عوام کے تعاون کے بغیر کام نہیں ہو سکتا۔سعید غنی نے اس موقع پر تاجروں کے لئے خوشخبری کا اعلا ن کیا کہ ایک سے دو روز میں کاروبار رات 8بجے تک کھولنے کا اعلان کردیا جائے گا، تاہم سعید غنی کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر کاروبار چھ بجے بند ہوگا تو پولیس کو بھی پیسے لینے کا موقع نہیں ملے گا، لوگ پیسے پولیس کو اور گالیاں ہم کو دیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر سب لوگ ویکسین کروالیں تو ساری چیزیں کھل جائیں گی، دکاندار لکھ کر لگائیں جو ویکسین نہیں لگوا ئے گا دکان میں نہیں آئے گا۔سعید غنی نے کہا کہ کووڈ کی پہلی لہر میں ملک میں کسی کو معلوم نہیں تھا کہ کیا کرنا ہے، 26 فروری کو کورونا کیسز آئے، 27 کو ٹاسک فورس بنائی،ہم نے وفاق سے کہا سندھ میں آمدورفت بند کردیں جسکی وجہ سے سندھ میں بھی کیسز آئے،ہم اب مزید سختیاں نہیں کرینگے۔صوبائی وزیر
نے کہا کہ مئی 2020 میں کووڈ سے 385 اموات ہوئیں، عید کے بعد اموات بڑھیں، تیسری لہر میں سندھ سے پہلے پنجاب اور کے پی میں کیسز بڑھے، حالیہ عید الفطر کے ساتویں روز 2000 کیسز بڑھے، اسی وقت فیصلے کئے گئے، سختیوں کی وجہ سے کورونا کیسز کم ہوئے ہیں۔سعید غنی نے کہا کہ آج ٹاسک فورس نے سختیاں کم
کرنے کا عندیہ دیا ہے، ری اوپننگ کی طرف جارہے ہیں، اس پر مشاورت شروع کررہے ہیں، پہلی لہر میں پابندیاں آہستہ آہستہ ہٹائی گئیں،ویسے بھی اگر ایس اوپیز پر پر عمل ہوگا تو ہمیں سختی نہیں کرنی پڑے گی،بیوروکریسی کی شکایات موصول ہوئی جس پر ہم نے ایکشن کئے ہیں۔صوبائی وزیرصنعت اکرام اللہ دھاریجو نے کہا کہ این سی او
سی اور سندھ حکومت کے اقدامات عوام کو محفوظ رکھنے کیلئے کئے گئے،پڑوس کے ممالک اور لاہور کے برعکس سندھ کی صورتحال بہتر تھی ، چیمبر کی تجاویزہم وزیراعلی سندھ کو پیش کرینگے اورانشاء اللہ بہتر فیصلے ہوں گے۔صوبائی وزیر سعید غنی اورصوبائی وزیرصنعت اکرام اللہ دھاریجو کی کراچی چیمبر آمد
پرتاجررہنما?ں نے صوبائی وزراء کے سامنے شکایتوں کے انبارلگادیئیتاجروں کا کہنا تھا کہ ہمیں مارکیٹس اورتھانوں میں ذلیل کیاجارہا ہے،منڈی لگی ہوئی ہے،لیاقت آباد کے بزرگ تاجرکوپولیس افسرنے تشدد کانشانہ بنایا،تاجروں کی دوکانیں سربمہر کرکے 25ہزارروپے فی کس رشورت مانگی گئی اور بعد میںچیمبرکی مداخلت کے
بعد رہاکیاگیا،ہم نے الٹی میٹم دے دیا ہے اور اب ہم6بجے دکانیں بند نہیں کرسکتے۔ چیئرمین بزنس مین گروپ زبیر موتی والا نے کہا کہ ہمارا کسی سیاسی جماعت سے کوئی تعلق نہیں، ہمارا واسطہ صرف حکومت سے ہے،چھوٹے تاجروں کیلئے کراچی چیمبر حق ادا نہیں کرسکا لیکن ، ہم نے کوشش بہت کی،چھوٹے تاجر و دکاندار معیشت کے
فرنٹ لائن ورکرز ہیں،حکومت کی نیت ٹھیک ہے مگر لاک ڈاؤن پر عملدرآمدکرنے والے اداروں کی نیت ٹھیک نہیں ہے، کراچی میں 12بجے دکانیں کھلتی ہیں یہ ہمارا کلچر ہے اس لئے شام6بجے دکانیں بند کرنا درست نہیں ہے،خداراحکومت یہ سمجھے کہ لوٹ مار میں اضافے کی ایک بڑی وجہ لاک ڈاؤن ہے جبکہ ٹریفک جام
اور رش سے بھی مشکلات بڑھ رہی ہیں ،ہمیں کرونا سے لڑنا ہے مگر بھوک سے بھی نہیں مرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہفتے میں دوچھٹیاں کریں مگر علاقوں کو تبدیل کرلیں اس طرح سہولت ہوگی، کاروباری اوقات کار رات8 تک بڑھایا جائے ،ریسٹورنٹس اورسیلونز سمیت دیگر کاروبار کھولے کی فوری اجازت دی جائے۔