بدھ‬‮ ، 12 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

فیصل آباد میں سنگدل باپ نے3 سالہ بیٹی کو قتل کردیا، مارنے کی حیرت انگیز وجہ بتا دی

datetime 3  جون‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

مکوآنہ (این این آئی)فیصل آباد باپ نے تین سالہ بیٹی کو زندہ نہر میں پھینک کر اغواکا ڈرامہ رچا دیا۔ جیو نیوز کے مطابق چک نمبر 30 کے رہائشی آصف جاوید نے اپنے بھائی ذوالفقار کے ذریعے پولیس کو درخواست دی کہ اس کی تین سالہ بیٹی کشف کو نامعلوم افراد نے اغوا کرلیا ہے۔ شکایت پر تھانہ ساندل بار میں مقدمہ درج کرکے تلاش

شروع کی گئی جس کے دوران بچی کی لاش گوجرہ میں نہر سے مل گئی۔ ملزم آصف جاوید سے واقعے کے بارے میں تحقیقات کی گئیں تو اس نے انکشاف کیا کہ اس نے خود ہی اپنی بیٹی کو زندہ نہر میں پھینک کر اغواکا ڈرامہ رچایا تھا۔ ایس ایس پی آپریشنز محمد افضل کے مطابق ملزم نے پولیس کو دییگئے بیان میں بتایا کہ اس کی بیٹی رات کو شرارتیں کرتی تھی جس کی وجہ سے اس کی نیند خراب ہوتی تھی اسی بناپر اس نے اپنی بیٹی کو نہر میں پھینکا۔ پولیس کے مطابق ملزم کی دو بیٹیاں تھیں جن میں سے چھوٹی بیٹی ڈیڑھ سال کی ہے۔ دوسری جانب فیصل آباد میں پانی بھرے مضر صحت گوشت کی مہنگے داموں فروخت جاری بڑا گوشت 500سے لیکر 600 روپے کلو فروخت کر رہے ہیں اگر کو ئی ریٹ کے بارے بات کر ے تو دھکے دے کر دکان سے اتار دیا جاتا ھے جڑانوالہ روڈ جلوی مارکیٹ کے گردونواح میں قصابوں کی من مانیاں ر وزانہ کی بنیاد پر قصابوں کے ناپ تول کے پیمانوں اور گوشت کوچیک کیاجائے سماجی حلقے تفصیل کے مطابق فیصل آباد کے قصاب مبینہ طور پربلا خوف و خطرہ بیمار اور لاغر جانوروں کا پانی بھرا گوشت فروخت کر کے کھلم کھلا انسانی زندگیوں سے کھیلنے کا گھناؤنا دھندہ کر رہے ہیں مگر کوئی پوچھنے والا نہیں اور بعض قصاب اپنے جانوروں کو ذبح کرنے کے لئے سلاٹر ہاؤس لے

جانا بھی گوارہ نہیں کرتے شہریوں نے بتایا کہ شہر کے ہر قصاب کا الگ ریٹ ہے اگر کوئی صارف مضر صحت گوشت مہنگے داموں فروخت کرنے پر احتجاج کرتا ہے تو قصاب اسے بے عزت کرنے سے بھی گریز نہیں کرتے مضر صحت اور مہنگے داموں گوشت کی فروخت پر شہریوں نے متعدد بار اپنا احتجاج بھی ریکارڈ کروایا مگر

کسی بھی ذمہ دار کے کانوں پر جوں نہ رینگنا لمحہ فکریہ سے کم نہیں۔پانی بھرے اور بیمار جانوروں کا گوشت کھانے سے سینکڑوں شہری پیٹ کی موذی امراض میں مبتلا ہو چکے ہیں جبکہ قصابوں کے پھٹوں کے ارد گرد لوہے کی جالیاں نہ ہونے کی وجہ سے تمام دن مکھیاں گوشت پر بھن بھناتی رہتی ہیں اور ٹریفک کی وجہ سے اڑنے والی زہریلی گرد بھی گوشت سے چمٹی رہتی ہے۔ جو قصاب جانوروں کو سلاٹر ہاؤس لیجانے سے گریز نہیں کرتے

ان کے مارکیٹ میں فروخت کے لئے لائے جانے والے گوشت کو چیک کرنا ویٹرنری ڈاکٹر اور تحصیل انتظامیہ اور فوڈ اتھارٹی کی ذمہ داریوں میں شامل ہے روزانہ کی بنیاد پر شہر میں قصابوں کے پھٹوں اور فروخت کے لئے رکھے گئے گوشت اور ناپ تول کے پیمانوں کو چیک کرنے سے شہری موذی امراض اور مہنگے داموں گوشت خرید کرنے سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔شہریوں نے ڈ پٹی کمشنر فیصل آباد سے اصلاح احوال کا مطالبہ کیا ہے۔

موضوعات:



کالم



ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)


یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…