بدھ‬‮ ، 19 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

شادی ہی کیوں ؟پارٹنر کیوں نہیں؟ مفتی پوپلزئی نے والد ضیاالدین یوسفزئی سے ملالہ کے بیان کی وضاحت مانگ لی

datetime 3  جون‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد، لندن(مانیٹرنگ ڈیسک ،آن لائن) پشاور کی مسجد قاسم علی خان کے خطیب مفتی پوپلزئی کی جانب سے ایک ٹویٹ میں ملالہ کے والد ضیاالدین یوسفزئی سے ان کی بیٹی کے بیان پر وضاحت مانگی گئی ہے۔انھوں نے لکھا: کل سے سوشل میڈیا پرایک خبر زیر گردش ہے کہ آپ کی بیٹی ملالہ یوسفزئی نے رشتہ ازدواج کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا

ہے کہ شادی کرنے سے بہتر ہے کہ پارٹنرشپ کی جائے نہ کہ نکاح۔ اس بیان سے ہم سب شدید اضطراب میں مبتلا ہیں۔ آپ وضاحت فرمائیں۔یاد رہے کہ طالبات کی تعلیم سے متعلق آواز بلند کرنے والی کم عمر ترین نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے کہا ہے کہ کسی کو اپنی زندگی میں رکھنے کیلئے شادی کے کاغذات پر دستخط کرنے کی کیا ضرورت ہے، مجھے ابھی تک سمجھ نہیں آرہی ہے کہ لوگوں کو شادی کیوں کرنی ہے، اگر آپ اپنی زندگی میں کسی کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں تو نکاح نامے پر دستخط کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ صرف پارٹنر بن کر کیوں نہیں رہ سکتے؟۔تفصیلات کے مطابق برطانوی فیشن میگزین ووگ کو دیے گئے انٹرویو کے دوران جب ان سے شادی اور محبت سے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ان کی والدہ ہمیشہ انہیں شادی کی خوبصورت رشتے کے حوالے سے بتاتی رہتی ہیں، اور ان کے والد کے پاس ایسے لوگوں کی ای میلز آتی ہیں جو انہیں اپنی جائیداد اور پیسوں کے بارے میں بتاکر مجھ سے شادی

کرنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہیں لیکن مجھے ابھی تک سمجھ نہیں آتا کہ لوگوں کو شادی کیوں کرنا ہے؟ اگر آپ اپنی زندگی میں کسی کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں تو نکاح نامے پر دستخط کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ صرف پارٹنر بن کر کیوں نہیں رہ سکتے؟۔ملالہ یوسفزئی نے کہا کہ اس بات کا یقین کرنا مشکل ہے کہ آپ جس شخص کا انتخاب کرتے ہیں وہ قابل

اعتماد ہے، خاص طور پر کسی کے ساتھ تعلقات کے بارے میں سوچنا بہت مشکل ہے، آپ جانتے ہیں کہ سوشل میڈیا پر ہر کوئی اپنے تعلقات کی کہانیاں شیئر کررہا ہے اور آپ پریشان ہوجاتے ہیں کہ آپ کسی پر بھروسہ کرسکتے ہیں یا نہیں؟ اور آپ کو کیسے کسی پر یقین ہوسکتا ہے؟۔ایک سوال کے جواب میں ملالہ یوسفزئی نے کہا کہ دوپٹہ ہمارے پشتون ثقافت کی

پہچان ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ ہمارا تعلق کہاں سے ہے، یہ ہمارے لئے پشتونوں کی ثقافتی علامت ہے لہذا یہ نمائندگی کرتا ہے کہ میں کہاں سے آئی ہوں، مسلمان لڑکیاں یا پشتون لڑکیاں یا پاکستانی لڑکیاں، جب ہم اپنے روایتی لباس پہنتی ہیں تو ہمیں مظلوم یا بے آواز یا مردوں کی سرپرستی کے تحت زندگی گزارنے والا سمجھا جاتا ہے لیکن میں ہر ایک کو بتانا چاہتی ہوں کہ آپ اپنی ثقافت کے اندر اپنی آواز بن سکتے ہیں اور آپ کو اپنی ثقافت میں مساوات مل سکتی ہے۔

موضوعات:



کالم



عمران خان کی برکت


ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…