جمعرات‬‮ ، 23 جنوری‬‮ 2025 

جوقومیں قانون کی حکمرانی پر عمل نہیں کرتیں تباہ ہو جاتی ہیں، وزیر اعظم

datetime 28  مئی‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جوقومیں قانون کی حکمرانی پر عمل نہیں کرتیں تباہ ہو جاتی ہیں، امید ہے مسلمان ممالک ریاست مدینہ کے بنیادی اصولوں پر عمل کرکے اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کر لیں۔ وہ حضرت محمدؐکی سیرت مبارکہ میں تہذیبی اقدار کے موضوع پر منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس سے ورچوئل

خطاب کررہے تھے ۔بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد رباط اسلامک ورلڈ ایجوکیشنل، سائنٹیفک اینڈ کلچرل آرگنائزیشن نے کیا تھا۔ وزیراعظم نے کہا کہ حضور اکرمؐ نے ریاست مدینہ کی بنیاد پر دنیا کی عظیم ترین تہذیب قائم کی جس کے دو بنیادی اصول قانون کی حکمرانی اور فلاحی ریاست تھا، ہمارے پیغمبرؐنے فرمایا تھا کہ ان کی صاحبزادی بھی اگر جرم کریں گی تو وہ سزا پائیں گی، دوسرا انہوں نے فرمایا کہ تم سے پہلے بہت سی اقوام اسی لئے تباہ ہوئیں کیونکہ انہوں نے طاقتورو امیر اور غریب اور کمزور لوگوں کیلئے الگ الگ قوانین بنا رکھے تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ جن اقوام میں قانون کی حکمرانی نہیں ہوتی اور وہاں جنگل کا قانون ہوتا ہے تو وہ جلد یا بدیر تباہ ہو جاتی ہیں جبکہ عظیم قومیں انصاف کے اصولوں پر عمل پیرا رہتی ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے پیغمبرؐنے انسانیت کی تاریخ میں فلاحی ریاست قائم کی اور پہلی مرتبہ ریاست نے غریبوں، یتیموں، بیوائوں اور کمزور طبقہ کی ذمہ داری قبول کی، پنشن کا نظام بھی خلیفہ دوئم حضرت عمر کے دور میں شروع ہوا اور ریاست نے بزرگ شہریوں کی امداد کی ذمہ داری لی، وہ ایک مثالی ریاست تھی، پہلے اس ریاست میں کمزور طبقہ کا خیال رکھا گیا اور دوسرے طاقتور لوگوں کو قانون کے تابع بنایا گیا، آج بھی ان عظیم اصولوں پر عمل کرنے والے معاشرے خوشحال ہیں جبکہ

ایسے معاشرے جہاں قانون کی حکمرانی نہیں ہوتی اور کمزور طبقات کا خیال نہیں رکھا جاتا وہ تاریخ کا حصہ بن جاتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ دنیا کی ابھرتی ہوئی قوت چین نے 30 سال میں 70 کروڑ سے زائد افراد کو خط غربت سے نکالا اور 400 وزارتی سطح کے عہدیداروں کو بدعنوانی پر جیل بھجوایا۔ وزیراعظم نے کہا کہ اگر ہم دیکھیں تو انسانی تاریخ میں 12 سال کے مختصر عرصہ میں سلطنت روم اور فارس کا اس عظیم انقلاب نے خاتمہ

کر دیا کیونکہ اس ریاست مدینہ میں میرٹ پر عملدرآمد ہوتا تھا اور کمزور طبقات کے حقوق کا تحفظ کیا جاتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ قانون کی حکمرانی اور فلاحی ریاست کے سنہری اصول ہی عظیم تہذیب اور بنانا ریاست میں فرق واضح کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ مسلمان ممالک ریاست مدینہ کے ان دو بنیادی اصولوں پر عمل کرکے اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کر لیں گے، برصغیر کے عظیم شاعر علامہ اقبال نے بھی کہا تھا کہ مسلمانوں نے جب بھی ان اصولوں پر عمل کیا وہ کامیاب ہوئے۔

موضوعات:



کالم



اسی طرح


بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…