جدہ (این این آئی) اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے القدس اور مسجد اقصیٰ کو مسلم امہ کے لیے سرخ لکیرقرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی مکمل آزادی تک سلامتی و استحکام نہیں ہوسکتا۔سعودی عرب کے شہر جدہ میں او آئی سی کی ایگزیکٹو کمیٹی کا وزرائے خارجہ کی سطح کا غیر معمولی ورچوئل اجلاس ہوا، جہاں اسرائیل کی
جارحیت، فلسطینی علاقوں پر قبضے خاص کر القدس شریف کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں او آئی سی کا کہنا تھا کہ ایگزیکٹو کمیٹی نے فلسطینیوں پر اسرائیلی وحشیانہ حملوں کی شدید مذمت کی۔بیان میں کہا گیا کہ اجلاس کی قرار داد اسرائیل کی جانب سے جان بوجھ کر مذہبی حساسیت کو آگ دینے، فلسطینیوں اور مسلم امہ کو اشتعال دلانے کے حوالے سے واضح اور واشگاف انداز میں خبردار کرتی ہے۔او آئی سی کا کہنا تھا کہ وزرا کی قرار داد میں کہا گیا کہ او آئی سی مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں موجودہ اسرائیلی آباد کاری اور امتیازی نظام کی بنیاد رکھنے کو مسترد اور مذمت کرنے کا اعادہ کرتی ہے۔قرار داد میں کہا گیا کہ القدس اور الاقصیٰ اسلام کا پہلا قبلہ اور تیسری مقدس ترین مسجد ہے اور یہ امہ کے لیے سرخ لکیر ہیں، جب تک قبضے سے ان کی مکمل آزادی نہیں ہوتی کوئی سلامتی اور استحکام نہیں ہوسکتا۔اس موقع پر او آئی سی کے سیکریٹری جنرل یوسف العثیمین نے کہا کہ ہم الاقصیٰ میں فلسطین کے عوام کی مزاحمت کو سلام پیش کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ القدس فلسطین کا لازمی جزو ہے۔ اسلامی تعاون تنظیم نے القدس اور مسجد اقصیٰ کو مسلم امہ کے لیے سرخ لکیرقرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی مکمل آزادی تک سلامتی و استحکام نہیں ہوسکتا۔