اسلام دنیا کا واحد مذہب ہے جس نے صفائی کو آدھا ایمان قرار دیا تھا‘ ہمارے مذہب کی اس سے بڑی حقانیت کیا ہو سکتی ہے ہمارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم چودہ سو سال پہلے جانتے تھے اگر صفائی نہ ہو تو ایمان بچتا ہے اور نہ ایمان والے‘ کرونا اس وقت عالمی عذاب بن چکا ہے‘ یہ خوف کی علامت بھی ہے اور تشویش کی بھی لیکن اس خرابی سے بھی ایک اچھائی نکل کر سامنے آ رہی ہے اور وہ ہے صفائی لہٰذا آئیے آج سے اپنے ایمان کی طرف لوٹ جاتے ہیں‘ صفائی شروع کر دیتے ہیں۔
میری آپ سے درخواست ہے آپ ہر پندرہ منٹ بعد 20 سکینڈز تک اپنے ہاتھ صابن سے دھوئیں اور ٹشو پیپر سے خشک کریں۔ آج سے منہ سے سلام کرنے کی عادت ڈالیں‘ ہاتھ نہ ملائیں۔ اپنے اور دوسروں کے درمیان تین فٹ کا فاصلہ رکھیں‘ یہ فاصلہ بھی عین اسلامی ہے کیوں کہ ہر انسان کے منہ اور جسم سے بو آتی ہے‘ ہم جب ایک دوسرے کے قریب آتے ہیں تو دوسرے کو تکلیف ہوتی ہے‘ ہم اگر فاصلہ رکھیں گے تو دوسرے تکلیف سے بھی بچ جائیں گے اور بیماری سے بھی اور ہم آج سے یہ بھی فیصلہ کر لیں ہم روزانہ صاف لباس پہنیں گے‘ ہمارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم روز تازہ دھلے ہوئے کپڑے پہنتے تھے‘ آپ بھی اس سنت پر عمل کریں اور اگر یہ ممکن نہ ہو تو اپنے کپڑے روز استری ضرور کر لیا کریں اس سے بھی جراثیم مر جاتے ہیں، کرونا ایک عالمی بیماری ہے اور اس بیماری کا اب تک صرف ایک ہی علاج سامنے آیا ہے اور وہ ہے صفائی لہٰذا چلیے اپنے آدھے ایمان کی طرف لوٹ چلتے ہیں۔ کرونا کے مریضوں کی تعداد 140 ہو چکی ہے اور یہ تیزی سے بڑھتے چلے جا رہے ہیں تاہم اچھی خبر یہ ہے پاکستان میں موجود تمام مریض پرائمری پیشنٹ ہیں اور یہ دوسرے ملکوں سے آئے ہیں‘ ملک میں ابھی تک کوئی سیکنڈری مریض سامنے نہیں آیا‘ ہمیں کرونا کے مقابلے کے لیے مزید کیا کرنا چاہیے جب کہ کرونا کی وجہ سے پاکستان کی سٹاک ایکس چینج ہفتے میں چوتھی مرتبہ کریش کر گئی‘ یہ معاشی مسائل کے شکار ملک کے لیے کتنی بری خبر ہے۔