اسلام آباد (این این آئی)یورپی پارلیمنٹ نے پاکستان کی دو سالہ جی ایس پی پلس کارکردگی رپورٹ جاری کر دی،رپورٹ میں پاکستان میں آزادی اظہار اور انسانی حقوق کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا ہے ، رپورٹ کے مطابق یورپی یونین پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے ،جی ایس پی پلس سے گزشتہ پانچ سالوں میں پاکستان کی یورپی یونین کو برآمدات 3 ارب 60 کروڑ یورو سے دگنا ہو کر 6 ارب 80 کروڑ یورو ہوگی ۔
رپورٹ کے مطابق یورپی یونین نیاپنی 66 فیصد درآمدی لائنز پر پاکستانی برآمدات پر ڈیوٹی کم کی ہوئی ہے ۔رپورٹ کے مطابق یورپی یونین نے پاکستان کو اقوام متحدہ کے 27 کنونشنز پر عملدرآمد کیلئے 2014 میں جی ایس پی پلس سے کم دی ۔رپورٹ کے مطابق پاکستان کی یورپی یونین برامدات میں 71 فیصد ٹیکسٹائل کا حصہ ہیں ۔ رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی حکومت عورتوں اور بچوں کے حقوق کے تحفظ غیرت کے نام پر قتل کی روک تھام کیلئے اقدامات کر رہی ہے ۔رپورٹ کے مطابق حکومت تیسری جنس کے ساتھ غیر امتیازی سلوک کے خاتمے موحول کی بہتری اور گڈ گورننس کیلئے کوشاں ہے ۔رپورٹ کے مطابق پارلیمنٹ نے مارچ 2019 میں فوج عدالتوں کی توسیع نہیں کی، رپورٹ کے مطابق حکومت نے زبردستی لاپتہ ہونیوالے افراد اور مزدوروں کے حقوق کے تحفظ کیلئے قانون سازی نہیں کی ۔رپورٹ کے مطابق عدم تشدد کیخلاف بل 2019 میں پارلیمنٹ میں لایا گیا تاہم اس پر قانون سازی نہیں ہو سکی ۔رپورٹ کے مطابق قانون سازی میں تاخیر سے سول سوسائٹی حکومت کے مخالفین تنقیدی رائے دینے والوں اور صحافیوں کیخلاف جرائم کا منفی رجحان ہے ۔رپورٹ کے مطابق پاکستان میں میڈیا کی آزادی 2018 سے خراب ہو رہی ہے ۔رپورٹ میں بتایاگیاکہ نیشنل سیکورٹی کے نام پر اظہار رائے کو دبایا جا رہا ہے ،حکومت اور سیکورٹی فورسز کی ملی بھگت سے اختلاف رائے کو دبانے پر تشویش ہے ۔رپورٹ کے مطابق پاکستان میں انٹرنیشنل این جی اوز کی رجسٹریشن منسوخ کرنے کیلئے وسیع اور غیر مبہم طریقہ کار اختیار کیا گیا ۔رپورٹ کے مطابق ہمیں انٹرنیشنل این جی اوز کی رجسٹریشن کے غیر مبہم طریقہ کار پر شدید تشویش ہے ۔
رپورٹ میں بتایاگیاکہ انسانی حقوق کیلئے کام کرنے والے افراد وکلاء اور صحافیوں کو خوفزدہ کرنے اغوا اور قتل پر باقاعدہ تحقیقات اور عدالتی کاروائی کی ضرورت ہے ۔رپورٹ کے مطابق وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے ایسے کسی کیس پر تحقیقات اور عدالتی کاروائی پر پیش رفت رپورٹ نہیں فراہم کی ۔رپورٹ کے مطابق پاکستان میں مزدوروں کے حقوق کے تحفظ کا نظام کمزور ہے ۔رپورٹ کے مطابق بچوں کو گھریلو ملازم رکھنے اور اینٹوں کی بھٹیوں پر کام سے روکنے کا کوئی قانون موجود نہیں ۔رپورٹ میں کہاگیاکہ پنجاب حکومت نے لیبر انسپکشن ختم کرنے کا فیصلہ واپس لینے کی یقین دہانی کروائی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق حکومت لیبر یونینز کو ایکسپورٹ پروسیسنگ زونز اور اسپیشل اکنامک زونز میں کام کرنے دے ،پاکستان میں ماحولیات کے تحفظ کیلئے اقدامات بہتر ہوئے ۔