اسلام آباد( آن لائن )قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے وفاقی تعلیم کی ذیلی کمیٹی کو بتایا گیا ہے کہ وفاقی سرکاری تعلیمی اداروں میں 2342آسامیاں خالی ہیں،سی ڈی اے کی جانب سے پبلک اور پرائیویٹ اسکولوں کے قیام کے لیئے الاٹ کیئے گئے
57 پلاٹ تاحال خالی ہیں، کمیٹی نے رائٹ ٹو ایجوکیشن بل پر بہتر عملدرآمد کے لیئے بل پر نظر ثانی کرنے کا فیصلہ کر لیا،قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے وفاقی تعلیم کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینئر علی نواز اعوان کی صدارت میں ہوا،وزارت تعلیم حکام نے کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا ہے کہ فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن کے زیر انتظام 423 تعلیمی ادارے کام کر رہے ہیں،ایف ڈی ای اور اس کے اداروں میں آسامیوں کی کل تعداد 13731 ہے جن میں سے11389 آسامیوں پر لوگ تعینات ہیں جبکہ 2342 آسامیاں خالی ہیں تعلیمی اداروں میں 2 لاکھ 20 ہزار طلبا کو پوسٹ گریجویٹ کی سطح تک تعلیم فراہم کررہی ہیں، 9663 ٹیچنگ اور 4423 نان ٹیچنگ اسٹاف کام کر رہا ہے،کنوینئر کمیٹی علی نواز اعوان نے کہا کہ سی ڈی اے کے پاس زمین پڑی ہے ، ایک ایکڑ سے لے کر چھ ایکڑ تک کے پلاٹ ہیں ،وزارت تعلیم ایک پالیسی بنائے کہ اسلام آباد کے سیکٹرز میں قائم کون سے پرائیویٹ سکولوں کو متبادل جگہ کے طور پر سی ڈی اے یہ پلاٹ الاٹ کر سکتا ہے،سی ڈی اے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ اس وقت پرائمری سے ایف اے تک ساڑھے پانچ لاکھ بچے اسکولوں میں پڑھ رہے ہیں ،پبلک اور پرائیویٹ اسکولوں کے لیئے 57 پلاٹ الاٹ کیئے گئے ہیں، لیکن وہ خالی ہیں جبکہ 108 پلاٹ الاٹ ہی نہیں کیئے گئے، سیکٹر جی سیون میں 510 کینال اراضی پر سرکاری سکول ہیں،کنوینئر کمیٹی علی نواز اعوان نے کہا کہ دیہاتی علاقوں میں زیادہ سکول بنائے ہیں، کمیٹی نے رائٹ ٹو ایجوکیشن بل پر بہتر عملدرآمد کے لیئے بل پر نظر ثانی کرنے کا فیصلہ بھی کیا۔