جمعرات‬‮ ، 01 مئی‬‮‬‮ 2025 

توسیع کے حوالے سے قانون نہ ہونے کا تاثر غلط ہے، اٹارنی جنرل کا خامیاں تسلیم کر نے سے انکار،چیف جسٹس اور اٹارنی جنرل میں مکالمہ

datetime 28  ‬‮نومبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ خامیاں تسلیم نہیں کیں تو تصحیح کیوں کی گئی۔دوران سماعت چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل انور منصور خان سے استفسار کیا کہ یہ بات طے ہے کہ گزشتہ روز جن خامیوں کی نشاندہی کی گئی تھی ان کو تسلیم کیا گیا، خامیاں تسلیم کرنے کے بعد ان کی تصحیح کی گئی تھی، اس پر اٹارنی جنرل نے کہا

کہ انہیں خامیوں کے طور پر تسلیم نہیں کیا گیا، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگر خامیاں تسلیم نہیں کی گئیں تو تصحیح کیوں کی گئی؟اس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ میں اس کی وضاحت کرتا ہوں، توسیع کے حوالے سے قانون نہ ہونے کا تاثر غلط ہے، یہ تاثر بھی غلط ہے کہ کابینہ کے صرف 11 ارکان نے ہاں میں جواب دیا تھا، جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اگر باقی اراکین نے ہاں میں جواب دیا تھا تو کتنے وقت میں دیا تھا یہ بتا دیں، گزشتہ روز جو آپ نے دستاویز دی تھی اس میں 11 ارکان نے ہاں لکھا ہوا تھا، نئی دستاویز آپ کے پاس آئی ہے تو دکھائیں جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ گزشت روز کے عدالتی حکم میں بعض غلطیاں ہیں، میں نے گزشتہ روز آرمی رولز کا حوالہ دیا تھا، عدالت نے حکم نامے میں قانون لکھا اور عدالت نے کہا کہ صرف 11 ارکان نے کابینہ میں توسیع کی منظوری دی۔اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اب تو حکومت اس کارروائی سے آگے بڑھ چکی ہے، جس پر اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ کابینہ سے متعلق نکتہ اہم ہے اس لیے اس پر بات کروں گا۔انور منصور کی بات پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ ہم نے تو وہی لکھا جو آپ نے دستاویزات میں دیا، اس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ جن اراکین کے جواب کا انتظار ہے ان کا جواب ہاں میں تصور کیا جانا چاہیے،

اس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کس قانون میں ہے کہ جن کے جوابات کا انتظار ہو وہ ہاں تصور ہوگا۔عدالتی ریمارکس پر اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ رول 19 میں لکھا ہے کہ جن کے جواب کا انتظار ہو وہ ہاں تسلیم ہوگا، جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اس رول میں یہ بھی واضح ہے کہ جواب کے انتظار میں وقت کا تعین ہوگا، آپ ہمیں دستاویزات میں تعین کردہ وقت دکھا دیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ رول 19 میں وقت مقرر کرنے کی صورت میں ہی ہاں تصور کیا جاتا ہے۔دوران سماعت چیف جسٹس نے یہ بھی کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد آرمی ایکٹ میں تبدیلیاں ہوئی ہیں، اس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ آرمی چیف ملٹری کو کمانڈ کرتا ہے۔



کالم



22 اپریل 2025ء


پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…