کراچی(این این آئی) جمعیت علماء اسلام کے رہنماء قاری محمد عثمان نے کہا کہ 29 نومبر کو الیکشن کمیشن کراچی دفتر کے سامنے تاریخ ساز جلسہ عام ہوگا۔ قائد جمعیت مولانا فضل الرحمن خصوصی خطاب کریں گے۔ حکومت کے باقی رہنے کا جواز ختم ہوچکا۔ جعلی حکومت کو گھر بھیج کر دم لیں گے۔ مفتی کفایت اللہ پر حملہ کھلی دہشتگردی ہے۔علماء کرام کو فوری سیکیورٹی فراہم کی جائے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی کے مختلف چھوٹے بڑے دینی مدارس اور مختلف علاقوں کے دوروں کے موقع پر مہتممین و علماء سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ قاری محمد عثمان نے کہا کہ 29 نومبر کو دھاندلی زدہ الیکشن کے نتیجے میں بننے والی سلیکٹڈ حکومت کے خلاف عظیم الشان احتجاجی مظاہرہ ہوگا۔ کراچی بھر کے علماء طلباء سمیت عوام الناس کی بڑی تعداد شرکت کرے گی۔ مولانا فضل الرحمن کا خصوصی خطاب ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت ملک کیلئے سیکیورٹی رسک بن چکی، گھر جانا ہوگا۔ تمام ملکی ادارے جام کردیئے گئے ہیں۔ نااہل طبقے نے پوری دنیا میں پاکستانی قوم کا سر شرم سے جھکا دیا۔ انہوں نے کہا کہ آزادی مارچ کے پلان بی کے دوسرے مرحلے میں 29 نومبر بروز جمعہ الیکشن کمیشن کراچی دفتر کے سامنے متحدہ اپوزیشن اپنی قوت کا مظاہرہ کرے گی۔ آزادی مارچ اس ناجائز اور نااہل حکومت کے خاتمے تک جاری رہے گا۔ہماری تحریک نااہل اور مسلط کردہ ٹولے کے خلاف جاری رہے گی تاوقتیکہ قوم کو نجات حاصل نہیں ہوجاتی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے دن گنے جاچکے ہیں۔ ملک کو معاشی اور اقتصادی بحران سے دوچار کرکے مہنگائی کی دلدل میں دھکیل دیا گیا ہے۔ سلیکٹڈ حکومت ایکسپوز ہوچکی ہے۔ ملکی معیشت بیٹھ گئی، انصاف کا جنازہ نکال دیا گیا ہے۔ انہوں نے اہلیان کراچی سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ملک پر مسلط جعلی حکمرانوں سے نجات اور ملک کو مزید تباہی سے بچانے کیلئے 29 نومبر کو ہونیوالے جلسہ عام میں بھرپور شرکت کریں۔ دریں اثناء قاری محمد عثمان نے جمعیت علماء اسلام کے رہنماء مفتی کفایت اللہ پر ہونے والے بزدلانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ واقعہ بدترین دہشتگردی اور کھلی بدمعاشی ہے۔
ایسے بھونڈے ہتھکنڈوں سے آواز حق نہیں دبائی جاسکتی۔ہمارے حوصلے پہلے سے زیادہ بلند ہیں،ہم اپنی مقصدیت کی راہ پر گامزن رہیں گے۔ فوری طور پر ملوث عناصر کو بے نقاب کرکے گرفتار کیا جائے بصورت دیگر جمعیت علماء اسلام راست اقدام پر مجبور ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ علماء کرام سے سیکیورٹی واپس لینے کے بعد پے درپے اس طرح کے واقعات سے سیکیورٹی اداروں سمیت حکومت کا کردار مشکوک ہوگیا ہے۔ حکومت سیکیورٹی واپس لیکر کیا پیغام دے رہی ہے۔ علماء کو فوری سیکیورٹی فراہم کی جائے ورنہ ہر قسم کے حالات کی تمام تر ذمہ داری ریاست اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر ہوگی۔