پیر‬‮ ، 25 اگست‬‮ 2025 

مولانافضل الرحمان کو خاموش کروانے کیلئے کون کون سی بڑی آفرز کی گئیں؟چونکا دینے والے انکشافات

datetime 23  ‬‮نومبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ڈیر ہ اسماعیل خان (این این آئی)جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ مجھے بلوچستان حکومت دینے سے لے کر چیئرمین سینیٹ بنانے تک کئی عہدوں کی پیشکش کی گئی، وزیرِ اعظم استعفیٰ دیں یا پھر 3 مہینے کے اندر اندر الیکشن کرائے جائیں،تحریک ملک کے بازاروں تک جائے گی، ہر ضلع میں مظاہرے شروع ہوں گے۔ جمعرات کو یہاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ آپ کو پتہ نہیں مجھے کتنی پیشکشیں کی گئی ہیں

کہ آپ کے لیے سیٹ خالی کر دیں۔انہوں نے بتایا کہ مجھے کہا گیا کہ آپ ڈیرہ اسماعیل خان سے منتخب ہوکر واپس پارلیمنٹ میں آ جائیں، کہا گیا کہ آپ کو ہم بلوچستان حکومت دے دیتے ہیں، صوبے کی گورنر شپ دے دیتے ہیں، چیئرمین سینیٹ کے عہدے کی پیش کش بھی ہوئی، یہ ساری پیشکشیں اِسی دورِ حکومت میں ہوئیں، ہم نے ان سب کو حقیر سمجھا ہے۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے فارن فنڈنگ کیس کی روزانہ سماعت کا حکم دے دیا ہے، 5 دسمبر کو چیف الیکشن کمشنر ریٹائر ہو رہے ہیں، امید ہے کہ وہ عہدے سے ریٹائرمنٹ سے پہلے اس کا فیصلہ دیں، چیف الیکشن کمشنر ریٹائرمنٹ سے پہلے فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ دیں ورنہ انہیں ایکسٹینشن دی جائے۔انہوں نے پریس کانفرنس میں اپنا پرانا مطالبہ دہرایا کہ وزیرِ اعظم استعفیٰ دیں یا پھر 3 مہینے کے اندر اندر الیکشن کرائے جائیں۔مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ رہبر کمیٹی نے شاہراہوں کی بندش ختم کرنے کا فیصلہ کیا، کارکنوں کا شکر گزار ہوں جنہوں نے ایک ہفتے سے شاہراہیں بند رکھیں، اب یہ تحریک ملک کے بازاروں تک جائے گی، ہر ضلع میں مظاہرے شروع ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ ایک سال میں ملک کی معیشت تباہ ہو گئی، اگر ٹماٹر 300 روپے میں ملتا ہے تو کہتے ہیں کہ 17 روپے کلو ہے، یہ کیا جانیں ملک کا غریب کس کرب سے زندگی گزار رہا ہے۔سربراہ جے یو آئی ف نے کہا کہ دوسروں کو چور چور کہنے والے خود احتساب سے بھاگ رہے ہیں، فارن فنڈنگ کیس سے 5 سال سے راہِ فرار اختیار کیے ہوئے ہیں، کہتے ہیں میں کھلاڑی ہوں مقابلہ کرنا جانتا ہوں، مگر اکبر ایس بابر کے مقابلے سے بھاگنے کی کوشش ہور ہی ہے، کتنا بزدل کھلاڑی ہے، اپنے اوپر آتی ہے تو راہِ فرار اختیار کرتا ہے۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ وہ کہتے ہیں کہ ایک مہینہ دھرنا رہتا تو میں استعفیٰ دے دیتا، وہ اکیلے اپنی بات کر رہے ہیں، میں تو پورے ٹبر کو کہہ رہا ہوں جاؤں، ہمیں تمام عہدوں کی پیش کش ہوئی، ہم نے اس پیشکش کو حقیر سمجھا ہے، قوم تو ان کی روزانہ چول سنتی ہے، اب عدالت نے بھی سن لی۔انہوں نے کہا کہ آگے جو بھی ہوگا، ہمارے حق میں ہو گا، جعلی اکثریت کو ہٹانے کے لیے سیاسی راستہ اختیار کر رہے ہیں، پرویز الٰہی نے اپنی سوچ کے حساب سے باتیں کی ہیں، اب جس شخص کو عمران خان چور کہیں یہ اس کی بے گناہی کے لیے کافی ہے، کہتے ہیں کہ میں سب کو جیلوں میں ڈالوں گا، پھر کہتے ہیں کہ یہ نیب کر رہا ہے، وہ کر رہا ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سپنچ پارکس


کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…