پیر‬‮ ، 25 اگست‬‮ 2025 

نیب میں شاید ہمت نہیں حکومتی اراکین کی کرپشن پر سوال اٹھائے،اسفند یار ولی خان بی آر ٹی منصوبے پر کھل کر بول پڑے

datetime 20  ‬‮نومبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پشاور(این این آئی)عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیارولی خان نے کہا ہے کہ چیئرمین نیب کی جانب سے بی آر ٹی کی کرپشن، لاگت کی زیادتی اور منصوبے میں تاخیر بارے سپریم کورٹ پر ذمہ داری ڈالنا مضحکہ خیز ہے، اگر سپریم کورٹ نے اس منصوبے پر حکم امتناعی جاری کیا ہے تو یہ نیب اور اس کے چیئرمین کی ناکامی ہے کیونکہ حکم امتناعی تب ہی جاری ہوتا ہے جب دلائل کمزور ہوں۔ باچاخان مرکز پشاور سے جاری بیان میں اے این پی سربراہ نے چیئرمین نیب کی گذشتہ روز بی آر ٹی کے حوالے سے

منطق کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اسے صوبے اور بالخصوص پشاورکے عوام کے ساتھ مذاق قرار دیتے ہوئے کہا کہ نیب صرف الزامات کی بنیاد پر اپوزیشن اراکین کو گرفتار کرسکتی ہے لیکن ان میں شاید ہمت نہیں کہ حکومتی اراکین کی جانب سے اس نام نہاد میگاپراجیکٹ میں کی گئی کرپشن پر سوال اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا نام لانے سے چیئرمین نیب خود کو بری الذمہ قرار دینے کی ناکام کوشش کررہے ہیں لیکن شاید انہیں معلوم نہیں کہ موجودہ حکومت میں بیٹھے کئی وزراء کہہ چکے ہیں کہ یہ منصوبہ عجلت میں شروع کیا گیا جس کے لئے کوئی منصوبہ بندی نہیں کی گئی تھی، یہی وجہ ہے کہ نہ صرف لاگت میں 100فیصد سے زائد اضافہ ہوچکا ہے بلکہ پشاور کے عوام کے لئے درد سر بن چکا ہے۔ اسفندیارولی خان نے کہا کہ ہم آج یہ کہنے میں حق بجانب ہیں کہ پاکستان میں احتساب کے نام پر سیاسی انتقام جاری ہے جس میں صرف اپوزیشن اراکین کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ آج تک جتنے لوگ گرفتار ہوچکے ہیں ان پر ایک پیسہ کی کرپشن ثابت نہیں ہوئی لیکن چیئرمین نیب کسی کو خوش کرنے کیلئے صرف اپوزیشن کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنارہی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر اس طرح یکطرفہ انتقامی کارروائیاں جاری رہیں تو ملک کو مزید عدم استحکام کی جانب لے جائیگا جس کی ساری ذمہ داری عمران خان اور چیئرمین نیب پر آئیگی۔ اسفندیارولی خان کا کہنا تھا کہ اگر بی آر ٹی بارے سپریم کورٹ حکم امتناعی جاری کرچکی ہے تو اس کو ختم کرنے کی ذمہ داری کس کی بنتی ہے؟ کیا ایک عام شخص سپریم کورٹ جا کر بی آر ٹی میں کی گئی کرپشن کے ثبوت دیں گے یا احتساب کے نام پر بنے ادارے کا فرض بنتا ہے کہ وہ تحقیقات میں سامنے آنیوالی کرپشن کو عوام کے سامنے لائیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ چیئرمین نیب بی آر ٹی منصوبے میں کی گئی کرپشن کو عوام کے سامنے لائیتاکہ نام نہاد ’بلا امتیاز احتساب‘ کے دعوے کرنیوالوں کی حقیقت عوام پر بھی ظاہر ہو اور اگر نیب ان ثبوتوں کو اکھٹا کرنے میں ناکام ہوچکی ہے تو چیئرمین نیب کو اس کرسی پر براجمان ہونے کا کوئی جواز ہی نہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سپنچ پارکس


کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…