اسلام آباد ( آن لائن)وفاقی درالحکومت میں جنرل نانبائی ایسوسی ایشن اسلام آبادنے وزیر اعظم عمران خان کے احکامات کو نظر انداز کرتے ہوئے روٹی اور نان کی قیمت میں خود ساختہ اضافہ کرتے ہوئے روغی نا ن 30روپے پراٹھا30روپے آلوکا پراٹھا30روپے بیسن کا پراٹھا 40روپے جبکہ قیمے والا پراٹھا 120روپے چکن کا پراٹھا 120 اسپیشل کلچہ 15روپے اسپیشل روغنی 30روپے اسپیشل پراٹھا40روپے مٹن والا پراٹھا 150روپے مچھلی پراٹھا 150روپے
دال ماش پراٹھا50روپے آلواچارہ پراٹھا 40روپے باقر خانی 20روپے افغانی روٹی 30روپے کشمیری روٹی 10 سادہ روٹی10روپے سادہ نان12روپے کلچہ 15 روپے جبکہ روٹی پکوائی8روپے کے نرخ نامہ جاری کر دیا ہے جس کے باعث شہریوں اور نان بائیوں میں لڑائی جھگڑے زورپگڑ گئے ہیں جبکہ روٹی اورنان کے وزن کو پورا کئے بغیر نان بائی روٹی اورنان کو مہنگے داموں میں فروخت کر کے شہریوں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے لگے جس پر انتظامیہ نے مکمل خاموشی اختیار کر رکھی ہے جبکہ انتظامیہ کی جانب سے چیک اینڈ بیلنس نہ ہونے کی وجہ سے شہر بھر کے کسی بھی تندور میں ناپ توپ کا کوئی انتظامات نہیں جس سے نا نبائی شہریوں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے میں مصروف ہیں جبکہ سردی کی شدت میں اضافہ ہونے کے ساتھ ہی گھریلوں صارفین کاگیس پریشر کم ہونے سے تندورں پر روٹی اور نان کی مانگ میں اضافہ ہونے سے نان بائیوں نے اپنی مرضی کے ریٹ مقرر کئے ہوئے ہیں اور نا ن بائیوں کی ہٹ دھرمی کے باعث شہر کے کسی بھی تندور پر روٹی 100گرام اورنان 120گرام میں فروخت نہیں کیا جارہاجبکہ روٹی اور نان کے علاوہ کسی بھی ایٹم کے ساتھ وزن نہیں لکھا گیا جس کی وجہ سے نان بائیوں نے اپنی مرضی کے ریٹوں سمیت وزن کو پورا کئے بغیر روٹی اور نا ن سمیت تمام اشیاء کی فروخت دھڑلے کے ساتھ کئے جارہے ہیں ان خیالات کا اظہار محمد عقیل،محمد شکیل،محمد توقیر، زمردخان، جمیل ستی، طاہر جمیل نے ”آن لائن نیوزایجنسی“ کے سروے میں کیا انہوں نے کہا کہ گھروں میں گیس کا پریشر کم ہونے کے باعث اپنا آٹا لے کر آئے ہیں اور نان بائیوں نے روٹی اور پکوائی میں صر ف دو روپے کا فرق رکھا
ہوا ہے جبکہ ان کی روٹی بھی بہت چھوٹی ہے انہوں نے کہا کہ اگر ان سے ان کی روٹی کا مطالبہ کریں کے اس کو تھوڑا سا بڑا کر دیں تو دست گربیاں ہوجاتے ہیں اور گالیاں بھی نکالتے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم اپنے گھر سے ہی اپنا آٹا اس لیے لے کر آتے ہیں کہ ان کی روٹی بہت چھوٹی ہوتی ہے جہاں ہمارے آٹے والی 5روٹی کھائی جاتی ہیں وہاں ان کی 10سے 12روٹی لے کر جانی پڑھتی ہیں جس کی وجہ سے ہم اپنی ہی روٹی بنواتے ہیں انہوں نے کہا
کہ یہ اگر اپنی روٹی کا وزن پورا کریں تو ہم اپنے گھر سے پھر آٹا لے کر نہ آئیں انہوں نے کہا کہ ہم آٹا دیں کر بھی 8روپے میں روٹی پکواتے ہیں جبکہ ان کی روٹی 10روپے میں ہے ہمیں دونوں طرف سے نقصان ہے انہوں نے کہا کہ تندوں والوں نے دونوں طرف سے اپنا فائدہ سوچ رکھا ہے اور ان کو دونوں طرف سے فائدہ ہو رہا ہے علی پور میں ایک تندوں مالک نے نام ظاہر نہ کرنے پر بتایا کہ ہم اگر روٹی کے وزن کو پورا کریں تو ہمیں فائدہ نہیں ہوتا اس لیے روٹی اور نان کے وزن کو پورا نہیں کر رہے اسی طرح ترامڑی چوک،ترلائی کلاں،چٹھہ بختاور کے
تندوں مالکان نے نام ظاہر نہ کرنے پر ”آن لائن نیوز ایجنسی“ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی جگہ پر روٹی اور نان کے وزن کو پورا نہیں کیا جاتا تو ہم کیوں کریں انہوں نے کہا کہ روٹی اور نان کے وزن کو پورا کیا جائے تو ہمیں فائدہ کم ہوتا ہے انہوں نے کہا کہ وزن کو پورا کرکے روٹی اور نان کو فروخت کرنے سے بھی ہمیں فائدہ ہے لیکن زیادہ بچت نہیں ہوتی انہوں نے کہا کہ جب باقی کے تندوں مالکان وزن کو پورا کریں گے تو ہم بھی ان
کے ساتھ روٹی اور نا ن کے وزن کو پورا کر کے فروخت کریں گے اس ضمن میں جنرل نان بائی ایسوسی ایشن اسلام آباد کے صدر فضل کریم عباسی نے ”آن لائن“ کے رابطہ کرنے پر بتایا کہ 3000والی بوری اب 3600سے زائد میں ملی رہی ہے اور آٹے میدے اور روٹی نان میں استعمال والی اشیاء سمیت روزمرہ کی عام ضرورت اشیاء کی قیمتیں دگنا ہو گئیں ہیں انہوں نے کہا کہ ضروریات اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہونے سے
10000والے ملازم کو اب 14000ہزار روپے دیئے جارہے ہیں ان کاکہنا تھاکہ حکومت نے 700والا ٹیرف بحال کیا ہم ان کے مشکور ہیں لیکن ضروریات اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہونے کے باعث ہم بہت مجبور ہو کر رہ جانے سے انتظامیہ کے ساتھ مل کر روٹی اور نان کی قیمت میں اضافہ کیاہے انہوں نے کہا کہ2013 میں روٹی قیمت 7روپے اور 2018میں بجلی گیس کی قیمتوں میں اضافہ ہونے سے روٹی کی قیمت میں اضافہ کیا گیا تھا
جبکہ اب تو دنیا کی ہر چیز مہنگی ہو گی ہے جسکی وجہ سے ہم مجبور ہو کر روٹی اور نا ن کی قیمت میں دودو روپے اضافہ کیا ہے انہوں نے کہا کہ نان اور روٹی کاوزن 120گرام ہے اور تندورمالکان کوروٹی اورنان 120گرام میں فروخت کرنی چاہئے انہوں نے کہا کہ اگر 120گرم سے کم کو بھی تندورمالک روٹی اورنان فروخت کرتا ہے تو اس کے پر جرمانہ اورچالان کئے جائیں جس پر جنرل نانبائی ایشوسی ایشن اسلام آباد کو کوئی اعتراض
نہیں ہوگا انہوں نے کہا کہ ہم نے بھی اللہ کو جان دینی ہے روٹی کے وزن پر تمام نان بائیوں کوعمل درآمد کرچائیے انہوں نے کہا کہ آج بھی کمشنراسلام آباد نے روٹی اورنان کے وزن چیک کئے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم نے بڑی شوق سے اس حکومت کو ووٹ دیئے لیکن یہ حکومت بری طرح ناکام ہوچکی ہے انہوں نے کہا کے پاکستان ایک زرعی ملک ہے اوریہاں پر ٹماٹر آج 80روپے پاؤں میں فروخت کئے جارہے ہیں انہوں نے کہا کہ ضروریات اشیاء کی قیمتوں میں دگنا اضافہ ہونے کے باعث ہم نے بھی مجبور ہو کر نان اور روٹی کی قیمت میں اضافہ کیاہے۔