لاہور(این این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے سینئر مرکزی رہنما و سابق وفاقی وزیر ہمایوں اخترخان نے کہا ہے کہ اپوزیشن ملک کی ترقی کیخلاف منفی پراپیگنڈے پر توانائیاں صرف کرنے کی بجائے کرپشن او رلوٹ مار کی وجہ سے اپنی تباہ حال ساکھ کی بحالی کیلئے کوششیں کرے تواس کیلئے زیاد ہ بہتر ہوگا،ہم نے ایک سال میں سابقہ حکومت کا 2ہزار ارب روپے کا قرضہ ادا کیا ہے اور ابھی پہاڑ جتنا باقی ہے،
حکومت تاجروں سے بات چیت کر رہی ہے لیکن جو شعبے ٹیکس نہیں دے رہے انہیں ٹیکس نیٹ میں آنا ہوگا،سروس سیکٹر ہماری جی ڈی پی کا 50فیصد سے زائد ہے لیکن اس سے ٹیکس آمدنی صرف 17فیصد ہے۔ ان خیالات کااظہارانہوں نے اپنے دفتر میں صنعتکاروں اور تاجروں کے وفد سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ہمایوں اختر خان نے کہا کہ کیا آج تک کسی حکومت نے یہ سوچ بچار کی ہے کہ آخر پاکستان کو کیوں 22مرتبہ آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا لیکن اب سب کو سنجیدگی سے اس طرف سوچنا ہوگا۔سابق وزرائے خزانہ نے روپے کو مصنوعی طریقے سے مضبوط رکھا جس کا خمیاز ہ آج پوری قوم کو بھگتنا پڑ رہا ہے،2016میں پاکستانی کرنسی مصنوعی طریقے سے 25فیصد اوور ویلیو رکھی گی۔ 2016میں زر مبادلہ کے ذخائر 18ارب ڈالر تھے جبکہ صرف دو سال بعد 2018ء میں یہ ساڑھے 9ارب ڈالر کی سطح پر آ گئے،اس کی وجہ یہ تھی کہ ڈالر مارکیٹ میں پھینکے گئے تاکہ ڈالر کی ڈیمانڈکم ہو اور روپیہ مضبوط رہے لیکن اس سے ہمارے پاس فارن ایکسچینج کم ہو گیا۔انہوں نے کہا کہ دس سال میں 6ہزار ارب کا قرضہ 30ہزار ارب روپے تک پہنچ گیا،غیر ملکی قرضہ 40ارب ڈالر سے 95ارب ڈالر تک چلا گیا۔ہمیں کہا جاتا ہے کہ ہم نے ایک سال میں 10ہزارارب روپے قرض لیا ہے حالانکہ اس میں سے 5ہزارارب تو ڈالر کے اوپر جانے کی وجہ سے ہے۔موجودہ حکومت نے ایک سال میں سابقہ دور کا 2ہزار ارب روپے کا قرضہ بھگتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ دس سال میں پاکستان ایز آف ڈوئنگ بزنس میں 62پوزیشن نیچے چلا گیا تھا اور ایک سال میں 28پوزیشن اوپر گیا ہے، بھارت14فیصد اوپر گیا ہے تو وہاں پر مٹھائیاں بانٹی جارہی ہیں او ریہاں پر اپوزیشن اسے کسی خاطر میں نہیں لارہی۔انہوں نے کہا کہ مالی حالات بہترہو تے جارہے ہیں،ڈالر زکی کمی دور ہوتی جارہی ہے، انشا اللہ بہت جلد انٹرسٹ ریٹ بھی نیچے آنا شروع ہو جائے گا جس سے انڈسٹریل سیکٹر پھلے پھولے گا جس سے گروتھ بڑھے گی اور روزگارکے مواقع پیدا ہوں گے۔ ہمایوں اختر خان نے کہا کہ معیشت کی گاڑی اپنے ٹریک پر آ گئی ہے اور انشا اللہ اگلے سال اس کی رفتاری میں مزید تیزی آئے گی۔