پشاور(این این آئی)چیئرمین نیشنل ڈیزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹی لیفٹیننٹ جنرل محمدافضل نے کہاہے کہ اسوقت موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے درپیش خطرات میں پاکستان کا نمبرساتواں ہے ہرسال ڈھائی ارب ڈالرسے زائد رقم قدرتی آفات کے بعد امدادی کارروائیوں پرخرچ کئے جاتے ہیں موثرپالیسیاں اپناکر قدرتی آفات میں کمی کی جاسکتی ہے۔پشاورمیں میڈیا کوبریفنگ دیتے ہوئے این ڈی ایم اے کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل محمدافضل نے کہاکہ ہرسال اوسطاًڈھائی ارب ڈالر اور
زیادہ قدرتی آفات کے باعث 18ارب ڈالرتک رقم قدرتی آفات کے بعد امدادی کارروائیوں پر خرچ کی جاتی ہے یہ رقم قومی مجموعی پیداوار کا تقریباًسات فیصدبنتی ہے آبادی مسلسل اضافے اوردریاؤں کے کنارے رہائشی کالونیوں اور کارخانوں کی تعمیرکے باعث شہری سیلاب کے خطرات بڑھ گئے ہیں کراچی میں سیلاب کی سب سے بڑی وجہ وہاں موجودنالیوں میں پلاسٹک بیگزاوربوتلوں کی موجودگی ہے انہوں نے کہاکہ قدرتی آفات کی روک تھام کے لئے قلیل المدتی اور طویل المدتی منصوبہ بندی کرنی چاہئے ایرا و رپیرا کی قانونی پیچیدگیوں کو دورکیاجارہاہے اوران اداروں کوبہت جلد این ڈی ایم اے اور پی ڈی ایم اے میں ضم کیاجائے گا،چیئرمین این ڈی ایم اے نے وضاحت کی کہ اسوقت چترال میں 17مقامات ایسے ہیں جہاں قدرتی آفات کے خطرات منڈلاتے رہتے ہیں اس لئے ہم نے خیبرپختونخواحکومت سے درخواست کی ہے کہ ایبٹ آباد کی طرز پر چترال میں بھی بلین سونامی ٹری منصوبے کے تحت درخت لگائے جائیں انہوں نے کہاکہ رواں ہفتے این ڈی ایم اے کی ٹیم چترال کا دورہ کریگی تاکہ خود ان مقامات کی نشاندہی کی جاسکے جہاں قدرتی آفات کے خطرات موجود ہیں اگرچہ اسوقت چترال میں کسی ایسے بڑے خطرے کاوجود نہیں لیکن قدرتی آفات کے پیش نظر منصوبہ بندی کرنی چاہئے انہوں نے بتایاکہ 2005کے زلزلے میں تباہ شدہ بالاکوٹ نیوسٹی کی تعمیر پر بہت جلد کام کاآغازہوگا
اس متعلق تمام قانونی پیچیدگیاں دورکی جارہی ہیں سپریم کورٹ نے اس متعلق جواحکامات دئیے ہیں ان ہدایات کی روشنی میں بالاکوٹ نیوسٹی پر کام کیاجائے گا۔ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ پاکستان میں رواں سال معمول سے کم بارشیں ہوئی ہیں لیکن موسمیاتی تبدیلی کے باعث کلاؤڈبرسٹ کے واقعات رونماہوئے ہیں سیکرٹری آبادکاری عابدمجیدنے اس موقع پر بتایاکہ قدرتی آفات سے نمٹنے کیلئے ایک انڈوومنٹ فنڈبنایاجارہاہے کیونکہ ہرسال معمول کے بجٹ سے آبادکاری کے لئے کٹوتی نہیں کی جاسکتی۔