اسلام آباد(آن لائن) ”ایرا“ حکام انکم ٹیکس کی مد میں تعمیراتی کمپنیوں سے وصول کئے گئے ایک ارب 31کروڑ ہڑپ کر گئے ہیں تحقیقات پر تمام متعلقہ ریکارڈ میں ٹمپرنگ کئے جانے کا امکان ہے، ایرا حکام نے زلزلہ متاثرین کی بحالی کے منصوبوں میں معروف کمپنیوں ایک ارب31کروڑ روپے وصول کئے لیکن یہ بھاری فنڈز قومی خزانہ میں جمع کرانے کی بجائے ذاتی اکاؤنٹس میں رکھے ہوئے ہیں جن پر حاصل ہونے والا مارک اپ پر دسترس ایرا حکام کوحاصل ہے،
دستاویزات کے مطابق راولاکوٹ آفس نے کمپنیوں سے انکم ٹیکس کی مد میں 111ملین جبکہ باغ آفس نے390ملین روپے مظفر آباد آفس 81کروڑ روپے جبکہ سینیئر حکام نے بھی ملین روپے کی ھیرا پھیری کر رکھی ہے، قومی خزانہ میں اربوں روپے کی عدم ادائیگی سے بھاری نقصان حکومت کو ہوا ہے جبکہ ایرا کے اعلیٰ حکام خاموشی سے اس فنڈز پر عیاشیاں کر رہے ہیں، اس سے قبل بھی ایرا حکام نے اربوں روپے زلزلہ متاثرین کی بحالی کی بجائے جے ایس بنک میں ڈیپازٹ کرا رکھے ہیں اور ناجائز منافع کھانے میں مصروف ہیں اس کے علاوہ چین کی کمپنیوں سے96کروڑ روپے انکم ٹیکس کی مد میں وصول ہی نہیں کئے ہیں نواز شریف دور حکومت میں ایرا میں کئی گئی اربوں روپے کی کرپشن کے10ارب روپے نوید اکرام قومی خزانہ میں واپس کر چکے ہیں جبکہ ایرا کے فنڈز سے 16ارب کی کرپشن کرنے پر خسروبختیار اور پنجاب کے وزیر خزانہ بخت جہاں عیاشیاں کرنے میں مصروف ہیں ان کو کوئی پوچھنے والا نہیں ۔ذرائع کے مطابق ایرا حکام نے مختلف ذرائع سے حاصل 13کروڑ روپے کی رقم بھی ظاہر نہیں کی ہے بلکہ یہ کروڑوں روپے بھی خفیہ طریقہ سے استعمال کر رہے ہیں، ایرا کو اسلامی ملک برونائی سے حاصل10کروڑ50لاکھ روپے بھی خفیہ طریقہ سے خر چ کئے ہیں یہ رقم بھی حکومت کو ظاہر نہیں کی گئی ہے اور نہ ہی اس رقم کا کوئی ریکارڈ رکھا گیا ہے، ایرا کے حکام کی عیاشیوں کا پتہ اس بات سے لگایا جاتا ہے کہ افسران نے52کروڑ روپے گاڑیوں کے پٹرول، ڈیزل، اپنے ذاتی ٹورز پر ٹی اے ڈی اے، ای وی او اور انٹرٹمنٹ کے نام پر یہ فنڈز پانی کی طرح بہا دیئے ہیں اس حوالے سے ایرا حکام کے خلاف بھی اعلیٰ پیمانے پر تحقیقات کا آغاز اور متعلقہ حکام سے اخراجات کے قواعد وضوابط اور دستاویزات طلب کی گئی ہیں۔