اسلام آباد (این این آئی)پاکستان اور چین کی حکومتوں نے دونوں ممالک کے صنعتکاروں کے درمیان ہم آہنگی کے فروخت کیلئے پاک چین بزنس کونسل کے قیام کا فیصلہ کرتے ہوئے کہاہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری دونوں ممالک کے درمیان مضبوط تعلقات کا مظہر ہے،دونوں ممالک کی جانب سے سی پیک اتھارٹی بھی قائم کی جائیگی،سی پیک کے دوسرے مرحلے کا آغاز کیا جارہا ہے، جلد گوادر ماسٹر پلان مکمل کرلیا جائیگا،گواردر کا ماسٹر پلان اپنے تکمیل کے مراحل میں ہے
جسے جلد عوام کے سامنے لایا جائے گا،حکومت پاکستان ریلوے کے نظام کی بہتری کے لیے ایم ایل ون کو اپ گریڈ کرنے کی خواہشمند ہے جس کی وجہ سے ملک میں مال بردار ٹرینوں اور مسافر ٹرینوں کی مسافت کا وقت مزید کم ہوگا۔ ہفتہ کو یہاں معاون خصوصی برائے اطلاعات ونشریات فردوس عاشق اعوان کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ سی پیک پاک چین تعلقات کا مظہر ہے۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت سی پیک منصوبوں پر کمٹڈڈ ہے۔ انہوں نے کہاکہ سی پیک کا دوسرا فیز چپ رہا ہے جس میں صنعتی اور معاشی تعاون. کے معاہدے کئے۔ انہوں نے کہاکہ چین دنیا کی سب سے بڑی معیشت ہے،4.2 کھرب کا معاشی ٹریڈ ہے چین کا، یہ ہمیں اپنے معاشی حالات سے نکانے کے لئے مدد دیگا۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ دور میں سی پیک اتھارٹی کا قیام چاہتے ہیں،اس میں ہیومن ریسورس اور جدت ہو تاکہ اہداف کو تقویت ملے، اس کے لئے قانونی طور پر بل لائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ چین میں میرے ہم منصب اکتوبر میں پاکستان آ رہے ہیں، یہ جے سی سی کا نوواں اجلاس ہو گا۔ انہوں نے کہاکہ سی پیک فیز ٹو میں نجی سیکٹر کا ہونا لازمی تھا۔انہوں نے کہاکہ گوادر کو بہترین پورٹ شہر بنائیں گے،بندرگاہوں کا راستہ سنٹرل ایشیاء ممالک تک ہو گا، ستر سال سے ریلوے کا نظام فرسودہ ہو چکا ہے، ساڑھے آٹھ ارب ڈالر سے ریلوے کے لئے ایم ایل وے بنائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ یہ تین فیز میں بنے گا،چین نے ایک ارب ڈالر کے سماجی اور معاشی ترقی کے لئے
منصوبہ شروع کرنا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس کے تحت چار ہزار سولر پراجیکٹ آ چکے ہیں سولر سکولز بھی شامل ہوں گے، اسی بجٹ میں مشرقی کاروڈور سکھر سے حیدرآباد والا مکمل کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ سی پیک کے دائرہ کار کو وسعت دے دی ہے، دو ہزار تیس تک چین پاک معاہدوں کے لئے اتھارٹی بنا رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ گوادر کا ائیر پورٹ کا افتتاح ہو چکا ہے اور وہاں پانی کا پلانٹ پر کام ہو رہا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ شمالی کوریا کے لوگوں کے سی پیک کے لئے
پاکستان آنے کا معاملہ وزارت داخلہ رہی ہے، ملک میں تجارتی خسارے کی وجہ سے سرمایہ کاری نہیں آ رہی ہے۔انہوں نے کہاکہ سی پیک کے تحت ملک میں بجلی کے منصبوں تکمیل ہوئی ہیں، جب سے تحریک انصاف کی حکومت آئی ہے سی پیک منصوبوں کی رفتار کم نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہاکہ 29 ارب ڈالر کے بجلی کے منصوبے ہیں، سرمایہ کاری کیلئے چھٹا وفد گزشتہ روز وزیراعظم سے ملا ہے، یہ لوگ ایک اور صنعتی زون قائم کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ کراچی سرکلر ریلوے کی پہلے
بھی بات کی ہے، اس میں ایشیا ترقیاتی بنک اور ورلڈ بینک کے بھی منصوبے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سندھ حکومت کے ساتھ مل کر ٹراسپورٹ کے سٹرکچر پر کام کریں گے، اگر سی پیک اور مشترکہ بنکوں سے پیسے مل جائیں تو اسے بھی دیکھنا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان بزنس کونسل میں پاکستان کے مایہ ناز صنعت کار شامل ہیں،چاہتے ہیں ہیلتھ اور تعلیم کے منصوبے کم ترقی یافتہ علاقوں میں زیادہ ہوں۔ انہوں نے کہاکہ چاہتے ہیں ملک میں بین الاقوامی سرمایہ کاری آئے، وزارت منصوبہ بندی نے 6.5 فیصد سالانہ گروتھ کا گراف بنایا ہے، وزیراعظم کا دورہ پاک امریکہ تعلقات میں ایک نیا باب ہو گا۔