اسلام آباد (این این آئی) اسلام آباد کے آئی جی نے سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نارکوٹکس کنٹرول کو تجویز د ی ہے کہ منشیات کے مکمل خاتمے کیلئے بین الوزارتی کمیٹی کمیٹی بنانے کی ضرورت ہے،قائد اعظم یونیورسٹی اور دیگر یونیورسٹیوں میں چرس کا زیادہ استعمال ہوتا ہے،آئس ڈرگز مہنگی ہونے کی وجہ سے ہر کوئی استعمال نہیں کر سکتے،جس بچے پر شک ہو اس ادارے کے سربراہ کو ڈرگ ٹیسٹ کرانے کی اجازت ہونے چاہئیں جبکہ سیکرٹری وزارت انسداد منشیات نے کہا ہے کہ
رانا ثناء اللہ کو پکڑنے کے بعد سپیکر کو آگاہ کیا گیا تھا،پندرہ کلو چھوٹی چیز نہیں،معاملہ عدالت میں ہے،دودھ کو دودھ پانی کاپانی ہو جائیگا،اس بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہے،ہم آپ کو کورٹ میں جانے سے پہلے کچھ نہیں بتا سکتے،رانا ثناء اللہ سے پکڑے گئے ہیروئن کی مالیت 22کروڑ بنتے ہیں۔ جمعہ کو سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے نارکوٹکس کنٹرول کا اجلاس چیئرمین شفیق ترین کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں سیکرٹری وزارت انسداد منشیات امجد جاوید سلیمی نے کمیٹی کو بریفینگ دی۔ بتایاگیاکہ اے این ایف نے ملازمتوں کی درخواست کی تھی،بیوروکریسی کی رکاوٹ کی وجہ سے یہ درخواست دوبارہ واپس آئی،اسٹبلشمنٹ ڈویژن نے 1180ملازمتیں پیدا کرنے کی درخواست کی،بیوروکریسی نے پھر اس پر اعتراض کیا،جس پر اسٹبلشمنٹ ڈویژن نے بورڈ قائم کیا،ہم نے دس ہزار مرحلہ وار بھرتی کرنے کی سفارش کی۔ بتایاگیاکہ بلوچستان میں تین نئے تھانے قائم کرنے ہیں،سی پیک کی وجہ سے کام مزید بڑھا گیا ہے،اے این ایف وزارت کا آپریشنل ونگ ہے،سترہ ڈرائی پورٹس اور تمام ائیرپورٹس کی ذمہ داری ہے،اس کے علاوہ وزیر اعظم نے اسمگلنگ کی روک تھام کی ذمہ داری بھی اے این ایف کو دی ہے،اس وقت اے این ایف کوبہت چیلنجز درپیش ہیں،تعلیمی اداروں میں آئس منشیات کوروکنابھی بہت بڑا چیلنج ہے۔سینیٹر عبد القیوم نے کہاکہ
اے این ایف پورے ملک میں آپریشنل ہے۔عبد القیوم نے کہاکہ بد قسمتی سے قومی سلامتی کے معاملات میں بیوروکریٹک ہرڈلز افسوس ناک ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایک ساتھ نہیں تو مرحلہ وار فورس بھرتی کی جائی،کچھ یونیورسٹیوں کے نہ صرف سٹوڈنٹس بلکہ اساتذہ بھی منشیات کے عادی ہیں۔ڈی جی اے این ایف نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ ہماری افراد قوت 3148 ہے،جو 2007 کے بعد ایک بھی نہیں بڑھا۔انہوں نے کہاکہ افغانستان کی اے این ایف کی افرادی قوت میں ڈبل اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان کی آبادی 2007کے بعد خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔ چیئر مین کمیٹی نے کہاکہ یہ کوئی طریقہ نہیں اے این ایف کی استعداد کار نہ بڑھائی جائیں۔ شفیق ترین نے کہاکہ اگلے اجلاس میں ایم ایس ونگ تفصیلی بریفنگ دیں،اے این ایف کو متحرک کرنے کی آج بہت ضروری ہے۔انہوں نے کہاکہ ہم اے این ایف کے مطالبات کی حمایت کرتے ہیں مگر نتائج چاہیے۔انہوں نے کہاکہ آئی جی اسلام آباد نے وفاقی تعلیمی اداروں میں منشیات کی روک تھام سے متعلق کمیٹی کو بریفنگ کی۔
انہوں نے کہاکہ اسلام آباد کو کے پی کے اور پنجاب کے علاقوں نے گھیرا ہوا ہے،پہلے منشیات بطور فیشن کے طور پر شروع کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پھر استعمال کرنا شروع کر دیتے ہیں پھر عادت بن جاتی ہیں۔انہوں نے کہاکہ آٹھ ماہ میں ساڑھے آٹھ کروڑ کی منشیات ریکور کی ہے۔انہوں نے کہاکہ منشیات کی ریکوری میں 53فیصد اضافہ ہوا۔ انہوں نے کہاکہ یہ ایسا کرائم ہے جس میں والدین کی غفلت بھی ہے۔ انہوں نے کہاکہ جوائنٹ آپریشن کی وجہ سے منشیات فروش علاقہ چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔
انہوں نے کہاکہ آپریشن کے دوران 1250منشیات فروشوں کو گرفتار کیا گیا انہوں نے کہاکہ آگاہی کیلئے سوشل میڈیا پر پرمہم چلائی گئی،سکولوں،کالجز کے ذریعے آگاہی مہم چلائی گائی۔انہوں نے کہاکہ پمفلٹس چھپوا کر سکولوں،کالجوں میں تقسیم کئے گئے،یہ ایک ایسا ایشو ہے جو اگلی نسل کو متاثر کر رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ میڈیا نے بھی منشیات کے خاتمے کیلئے تعاون کیا۔انہوں نے کہاکہ اسلام آباد کے سکولوں اور مختلف مقامات پر بچوں اور والدین کے ساتھ سیشنز کا انعقاد کیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ سکولوں کے سربراہوں کے ساتھ اس سلسلے میں اجلاس کئے۔انہوں نے کہاکہ منشیات کی روک تھام کیلئے وزارت مذہبی امور،وزارت صحت،این جی اوز اور میڈیا کا مدد درکار ہے۔انہوں نے کہاکہ منشیات کے مکمل خاتمے کیلئے بین الوزارتی کمیٹی کمیٹی بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ دو قسم کے ڈرگز ہیں ایک پارٹی اور دوسرا ہارڈ کور ڈرگز ہے۔انہوں نے کہاکہ قائد اعظم یونیورسٹی اور دیگر یونیورسٹیوں میں چرس کا زیادہ استعمال ہوتا ہے انہوں نے کہاکہ آئس ڈرگز مہنگی ہونے کی وجہ سے ہر کوئی استعمال نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہاکہ بچوں کو منشیات سے چھٹکارہ دلانے کیلئے بحالی مراکز کی حالت بھی انتہائی خراب ہے۔ انہوں نے کہاکہ جس بچے پر شک ہو اس ادارے کے سربراہ کو ڈرگ ٹیسٹ کرانے کی اجازت ہونے چاہئیں۔ انہوں نے کہاکہ آجکل بچے امتحان کے دونوں میں “ریکوڈل” نامی گولی استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اس گولی سے بچے کونیند نہیں آتی اور وہ جاگتے رہتے ہیں۔سیکرٹری وزارت نارکوٹکس کنٹرول نے کمیٹی کوبریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ ملک کی بڑے یونیورسٹیوں میں منشیات کی روک تھام کیلئے ”ایمبسڈرز تعینات کئے جائیں گے،زندگی کے نام سے اپیلی کیشن بھی متعارف کر دی گئی ہے،جس میں ہسپتالوں اور دیگر معلومات موجود ہوتے ہیں،ساڑھے پانچ کروڑ موبائل یوزرز اس ایپلی کیشن سے مستفید ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ 4.5ملین پورے ملک میں منشیات کے عادی لوگوں کی تعداد ہے،ماسٹر ٹرینرز ہی ان مراکز کا تعین کریں گے جہاں لوگوں کی ری ہیبلیٹشنز ہو سکیں گے۔انہوں نے کہاکہ کچھ ٹیسٹس ایسی ہیں کی متعلقہ شخص کی مرضی کے بغیر نہیں کی جا سکتی،جب کوئی شخص جرم میں مبتلا ہو تو اس کا ٹیسٹ کیا جاتا ہے۔ سینیٹر عبد القیوم نے کہاکہ پہلے تو اس کی پہنچ کو روکنا ہے،پھر پکڑ کر مجرموں کو سزا دلانا ہے،ایک بھی بچہ نشے کا عادی ہو تو تشویش ناک ہے۔ چیئر مین کمیٹی نے کہاکہ پالیسی میکر تو حکومت ئے،سنجیدگی کا عالم یہ ہے کہ وزیر اجلاس میں نہیں آتے،اسلام آباد اور نسٹ کے ساتھ کچی آبادیوں میں بھی توجہ دیں۔ آئی جی اسلام آباد نے کہاکہ کچھی آبادیوں میں اقلیتیں بھی ہیں،اس لئے محتاط رہنا پڑتا ہے، کچی آبادیوں کو زیادہ فوکس کریں گے تو منفی تاثر جائیگا۔ سینیٹر انور لعل دین نے کہاکہ کیا قانون میں اقلیتیوں کو منشیات کی اجازت ہیں؟۔انور لعل دین نے کہاکہ آبادی کچی ہو یا پکی منشیات کو روکا جائے۔ڈی جی اے این ایف نے کمیٹی کو اے این ایف یوتھ ایمبسڈر یوتھ پروگرام بارے بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ سکولوں،کالجز کے مختلف کلاسز سے تعلق رکھنے والے طالبعلموں کو ایمبسڈرز بنائے گئے،ان بچوں کو اپنے اپنے تعلیمی اداروں میں منشیات کی روک تھام کیلئے رضا کارانہ ذمہ داری دی گئی۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے منشیات کے عادی بچوں کو بھی ساتھ لیکر جانا ہے،بچوں کے ایمبسڈرز کو مکمل طور پر تربیت دی جاتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ان کو سرٹیفکیٹس اور بیجز دیتے ہیں،بچوں کے ایمبسڈرز کو صرف آگاہی کی ہی ذمہ داری دی جاتی ہے۔انہوں نے کہاکہ منشیات کے عادی بچوں کو کراچی،سکھر اور اسلام آباد کے بحالی مراکز میں علاج کراتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان بھر میں اس وقت تک 7800بچے ایمبسڈرز کے طور پر رجسٹرڈ ہو چکے ہیں۔انہوں نے کہاکہ پڑھائی میں پیچھے رہ جانے والے بچے زیادہ تر منشیات کے عادی ہیں۔انہوں نے کہاکہ بچوں سے منشیات فروشوں کے بارے معلومات نہیں لی جاتی۔انہوں نے کہاکہ چونکہ اس سے انکی زندگی کیلئے خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ بچوں کو اوائل عمری میں ہی منشیات سے نفرت پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔شفیق ترین نے کہاکہ اے این ایف کے پروگرامز میں سینیٹ کمیٹی کے ارکان کو بھی بلایا لیا کریں تاکہ کمیٹی اے این ایف کی منشیات خاتمے کے اقدامات سے آگاہ ہو سکے۔ انہوں نے کہاکہ کمیٹی اے این ایف ہیڈ کوارٹرر کا دورہ کریگی۔کمیٹی نے اے این ایف سے اگلے اجلاس میں ہیلی کاپٹرز کی مرمت ودیگر امور سے متعلق بریفنگ طلب کر لی۔ سینیٹر سلیم ضیاء نے کہاکہ رانا ثناء اللہ خان کے واقعے کے بات کوئی مکمل بریفینگ نہیں دی گئی،کوئی شخص کیے پندرہ کلو ہیروئن لے کر جا سکتا ہے۔سلیم ضیاء نے کہاکہ اس واقعے میں کونسی ایس او پی کوفالو کیا گیا۔ سینیٹر انور لعل دین نے کہاکہ پہلے سنا کرتے تھے کہ اندھیرے کا فائدہ اٹھا کربھاگ گئے،یہ پہلا واقعہ ہے کہ ایک ممبر پر پندرہ کلو پکڑا گیا۔سیکرٹری وزارت انسداد منشیات نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ رانا ثناء اللہ کو پکڑنے کے بعد سپیکر کو آگاہ کیا گیا تھا،پندرہ کلو چھوٹی چیز نہیں،معاملہ عدالت میں ہے،دودھ کو دودھ پانی کاپانی ہو جائیگا،اس بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہے،ہم آپ کو کورٹ میں جانے سے پہلے کچھ نہیں بتا سکتے،رانا ثناء اللہ سے پکڑے گئے ہیروئن کی مالیت 22کروڑ بنتے ہیں۔ڈی جی اے این ایف نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ ہر چیز ڈال دیا گیا کر دیا گیا کہنا درست نہیں،معاملہ عدالت میں وہاں چیز سامنے آئیں گی،1200لوگ پکڑے گئے جس میں سے 95فیصد سچ ثابت ہوئے۔کمیٹی نے رانا ثناء اللہ سے منشیات برآمدگی سے متعلق اے اے این ایف سے بریفنگ طلب کر لی۔