اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے تحریک انصاف کے رہنما میر افتخار احمد خان لنڈ کو صوبہ سندھ میں انسانی حقوق سے متعلق معاملات کا فوکل پرسن مقرر کر دیا ہے، اس تقرری کا نوٹیفیکیشن 10 جولائی 2019ء کو جاری کیا گیا، افتخار لنڈ کی اس تقرری پر شدید عوامی ردعمل سامنے آیا ہے کیونکہ افتخار لنڈ کے بارے میں کچھ عرصہ قبل
یہ اطلاعات تھیں کہ انہوں نے مبینہ طور پر اپنے غریب ڈرائیور کو معمولی سی بات پر تشدد کا نشانہ بنایا تھا بلکہ اس کے جسم کے پچھلی جانب لوہے کا ایک راڈ داخل کر دیا تھا، جس کی وجہ سے ڈرائیور شدید زخمی ہو گیا تھا، افتخار احمد کے تقرری نوٹیفیکیشن میں بتایا گیا ہے کہ یہ انسانی حقوق سے متعلق یہ ذمہ داری رضاکارانہ طور پر انجام دیں گے، جس پر شدید عوامی ردعمل سامنے آیا، دوسری جانب چیئرمین قائمہ کمیٹی سینٹ برائے انسانی حقوق نے اس تعیناتی پر نوٹس لے لیا ہے، چیئرمین قائمہ کمیٹی سینیٹ برائے انسانی حقوق نے ڈرائیور پر وحشیانہ تشدد کرنے والے افتخار لوند کی تعیناتی کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی پی اور گھوٹکی کو ڈرائیور پر تشدد کے مقدمے کے رکارڈ سمیت طلب کر لیا۔ جمعہ کو چیئرمن قائمہ کمیٹی سینیٹ برائے انسانی حقوق سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے افتخار لوند کی تعنیاتی کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی پی اور گھوٹکی کو ڈرائیور پر تشدد کے مقدمے کے رکارڈ سمیت طلب کر لیا۔ مصطفی نواز کھوکھر نے کہاکہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے ملزم کو کس ضابطے کے تحت تعینات کیا گیا ہے؟۔ انہوں نے کہاکہ تحریک انصاف حکومت چن چن کر انسانی حقوق کی دھجیاں اڑانے والوں کو آگے لا رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ برداشت نہیں کیا جا سکتا کی قانون کی دھجیاں اڑانے والوں کو انسانی حقوق کا ترجمان بنایا جائے۔