واشنگٹن (آن لائن) آن لائن انٹرٹینمنٹ اسٹریمنگ کے امریکی ادارے ’ایچ بی او‘ نے جماسٹک ڈاکٹر کی جانب سے کم سے کم 3 دہائیوں تک ریپ کا نشانہ بنائی جانے والی خواتین کی کہانی پر مشتمل ڈاکیومینٹری ریلیز کردی۔’ان دی ہارٹ آف گولڈ: انسائڈ دی یو ایس اے جمناسٹکس اسکینڈل‘ نامی جاری کی گئی دستاویزی فلم میں امریکا کی ان جمسناسٹک ایتھلیٹ خواتین کی کہانیاں بیان کی گئی ہیں جنہیں ایک ہی ڈاکٹر نے کئی سال تک ریپ کا نشانہ بنایا۔ہدایت کار ایرن لی کار کی ڈائریکٹ کردہ
اس ڈاکیومینٹری میں ان ایتھلیٹ کھلاڑیوں کے انٹرویوز شامل کیے گئے ہیں جنہیں امریکی جماسٹک ایسوسی ایشن کے ڈاکٹر لاری ناصر بلیک میلنگ کے تحت کئی سال تک ریپ کا نشانہ بناتے رہے۔ہی دستاویزی فلم میں لاری نصر کے خلاف عدالت میں چلائے گئے کیس کو بھی دکھایا گیا ہے، ساتھ ہی ڈاکیومینٹری فلم میں ان کیکیس میں عدالت میں پیش کیے گئے دستاویزات اور ان کے خلاف کی گئی تحقیقات میں سامنے آنے والے ہولناک انکشافات کو بھی پہلی بار دنیا کے سامنے لایا گیا ہے۔لاری نصر سیکس اسکینڈل پر بنی دستاویزی فلم کے سامنے ا?نے کے بعد ایک بار پھر دنیا ان کی جانب سے ایتھلیٹس پر کیے گئے مظالم کی روداد سن کر حیران ہے۔دستاویزی فلم میں وہ سابق ایتھلیٹ خواتین بھی دکھائی گئی ہیں، جو لاری ناصر کا پہلا شکار ہوئی تھیں اور ڈاکٹر نے انہیں 1977 میں ریپ کا نشانہ بنایا تھا۔ایتھلیٹس خواتین کا کہنا تھا کہ کھیل یا پریکٹس کے دوران جب بھی انہیں چوٹ لگ جاتی تو انہیں ایک ہی ڈاکٹر کے پاس بھیجا جاتا جو خواتین کھلاڑیوں کے زخم کم کرنے کے بجائے انہیں مزید زخم دیتے۔دستاویزی فلم میں لاری نصر کا شکار بننے والی پہلی ایتھلیٹس میں شمار ہونے والی خواتین نے بتایا ہے کہ انہوں نے ڈاکٹر کے رویے کی شکایت 30 سال قبل ہی کردی تھی اور اس وقت بہت ساری ایتھلیٹس جمناسٹکس میں آئی ہی نہیں تھیں۔ان خواتین کا کہنا تھا کہ
اگر ان کی شکایت پر لاری نصر کے خلاف کارروائی کی جاتی تو ان کی جانب سے ریپ کا شکار بننے والی خواتین اور کم عمر لڑکیوں کی تعداد 150 تک نہ پہنچتی۔دستاویزی فلم میں ریپ کا شکار بننے والی ایتھلیٹس نے اگرچہ لاری نصر کی 175 سال قید کی سزا کو اچھا عمل قرار دیا، تاہم ان کا کہنا تھا کہ وہ اب بھی ان کی سزا سے مطمئن نہیں، وہ چاہتی ہیں اسے دنیا کی سخت سے سخت سزا دی جانی چاہیے تھی۔