آج وزیراعظم نے ایران میں صدر حسن روحانی کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کی‘ عمران خان نے اس پریس کانفرنس کے دوران جو فرمایا، وزیراعظم کے یہ خیالات پاکستان کے موقف سے مختلف ہیں‘ دنیا ہم پر ٹیررازم کا الزام لگاتی ہے جبکہ ہم ہر فورم پر کہتے ہیں‘ ہم ایکسپورٹر نہیں ہیں‘ ہم ٹیرر ازم کے وکٹم ہیں‘
ہم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں دنیا میں سب سے زیادہ قربانیاں دیں لیکن ہمارے وزیراعظم نے جب آج ایران میں بیٹھ کر یہ تسلیم کر لیا، پاکستان میں آپریٹ کرنے والی تنظیمیں ایران میں دہشت گردی میں ملوث رہی ہیں تو پھر پیچھے کیا بچ جاتا ہے‘ نواز شریف اور عمران خان میں کیا فرق رہ جاتا ہے‘ میرا خیال ہے وزیراعظم کو اب میچور ہو جانا چاہیے‘ انہیں اب بولنے سے پہلے تول لینا چاہیے ورنہ پاکستان کی سفارتی تنہائی میں اضافہ ہو جائے گا‘ آج ڈیڑھ ماہ بعد قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا لیکن اس میں بھی بیشتر ارکان چھٹی پر تھے، ایک وقت تھا جب کابینہ کا اجلاس ہوتا تھا تو بریکنگ نیوز بنتی تھی اور آج قومی اسمبلی کا اجلاس خبر بن جاتا ہے‘ کیا حکومت کیلئے قومی اسمبلی کی کوئی حیثیت نہیں جبکہ کابینہ کی ری شفلنگ اور حفیظ شیخ کو مشیر خزانہ بنانے کے بعد لوگوں کا خیال ہے سٹیٹس کو کے خلاف ووٹ حاصل کرنے والا عمران خان سٹیٹس کو کے ہاتھوں ہار گیا‘ تبدیلی کا نعرہ تبدیلی کی تمام خواہشات کے ساتھ دم توڑ گیا اور نیا پاکستان پرانے پاکستان میں غرق ہو گیا‘ یہ آبزرویشن کس حد تک درست ہے۔