جنوبی وزیرستان(آن لائن)قبائلی ضلع جنوبی وزیرستان کے محسود اقوام کے قبائلی عمائدین نے وزیراعظم پاکستان عمران خان کے24اپریل کو متوقع دورہ وانا جنوبی وزیرستان کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا ۔آپریشن راہ نجات کے دوران محسود قبائل کا نقصان ہوا ہے ۔جبکہ وزیراعظم عمران خان وزیر قبائل کے علاقہ وانا جارہے ہیں ۔جہاں کے لوگوں نے نہ نقل مکانی کی ہے اور نہ ہی کوئی نقصان ہوا ہے۔سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو بھی دو مرتبہ محسود قبائل کے علاق لدھا کو دو بار آئے تھے ۔
وزیراعظم عمران خان اگر محسود قبائل کے علاقہ میں آنا چاہتے ہیں تو ہم اس کو خوش آمدید کہہ دینگے۔ ان خیالات کا اظہار جنوبی وزیرستان کے محسود اقوام کے تینوں ذیلی شاخوں ،بلول زئی ،منزئی ،شمن خیل اور برکی قبائل سے تعلق رکھنے والے عمائدین نے سوموار کے دن ٹاؤن ہال ٹانک میں منعدہ ایک بہت بڑے جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔جرگہ سے ملک مسعود احمد محسود ،ملک راپا خان محسود شمن خیل ،شہزادہ ہمایون،حاجی محمد ،ملک سعیدانور محسود ،اور دیگر بہت سے مقررین نے خطاب کیا ۔مقررین نے کہناتھا کہ جنوبی وزیرستان میں محسود قبائل کے تین اور وزیرقبائل کا ایک حصہ ہے ۔وزیراعظم عمران خان تین حصوں کی اکثریت والے محسود قبائل کو نظر انداز کرکے ایک حصہ کے وزیر قبائل کے علاقہ وانا جارہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو بھی دو مرتبہ جنوبی وزیرستان محسود قبائل کے علاقہ لدھا آئے تھے ۔انھوں نے کہا کہ اپریشن راہ نجات کے دوران لاکھوں کی تعداد میں محسود قبائل نے نقل مکانی کی ۔اور ہزاروں کی تعداد میں مکانات منہدم ہوئے ہیں۔ اور ان کے تجارتی مراکز بھی مکمل طور پر تباہ ہوئے ہیں۔جبکہ وانا کے وزیر قبائل نے نہ نقل مکانی کی ہے اور نہ ہی ان کا کوئی نقصان ہوا ہے۔پھر وزیراعظم عمران خان وانا کیوں جارہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ ہم وزیراعظم پاکستان عمران خان کے 24اپریل کو دورہ وانا کے موقع پر منعقدہ جلسہ کا بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہیں اور کوئی بھی محسود شخص اس وزیراعظم عمران خان کے دورہ
وانا میں شرکت نہیں کریں گے۔انھوں نے کہا کہ اگر وزیراعظم عمران خان جنوبی وزیرستان کے محسود قبائل کے علاقہ میں آتے ہیں تو ہم ان کا خیرمقدم کریں گے۔وہ ہمارے وزیراعظم ہیں۔اور ہم اس پر فخر کرتے ہیں کہ یہ واحد ہی حکمران ہے جو ملک کی تقدیر بدل دینگے ۔جرگہ کے دوران تباہ شدہ مکانات کا معاوضہ نہ ملنے پر سخت افسوس کا اظہار کیا گیا اور کہا کہ اپریشن راہ نجات کے دوران ہزاروں کی تعداد میں محسود قبائل کے علاقہ میں مکانات تباہ ہوئے ہیں ۔مگر ابھی تک ان کو معاوضہ نہیں ملا ہے ۔
انھوں نے کہا کہ تباہ شدہ مکانات کے سروے کے لئے پاک آرمی ،پولیٹیکل انتظامیہ ،محکمہ بلڈنگ کے انجنئیر اور قبائلی ملکان پر مشتمل ٹیمیں تشکیل دئے گئے تھے ۔جنہوں نے موقع پر جاکر ایک ایک مکانات کا معائنہ کیا اور موقع پر تباہ شدہ مکانات کے سروے کا فیصلہ کیا گیا ۔ جب پاک آرمی اوردیگر محکوں کی موجودگی میں سروے کیا گیا ہے تو ٹانک اور ڈیرہ اسمعیل خان یا پشاور میں بیٹھے آفیسر و اہلکار کس طرح کیسنل کرسکتے ہیں۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ کیسنل کرنے والے آفیسروں اور دیگر اہلکاروں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے ۔اور ان کو نوکریوں سے برخاست کئے جائیں۔