واشنگٹن (آن لائن)امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اخبار ‘نیویارک ٹائمز’ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان کی حکومت کے اس “بزدل” اعلیٰ عہدے دار کا نام ظاہر کرے جس نے اخبار میں شائع ہونے والے اپنے مضمون میں صدرکو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ایک ٹوئٹ میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ اگر کوئی ایسا سینئر عہدے دار واقعی وجود رکھتا ہے اور “ناکام نیویارک ٹائمز” ایک بار پھر جھوٹ نہیں بول رہا تو اسے قومی سلامتی کی خاطر اس شخص کا نام فوراً حکام کو بتانا چاہیے۔
اس ٹوئٹ سے قبل صدر نے سوالیہ نشان کے ساتھ صرف ایک لفظ “غداری؟” ٹوئٹ کیا تھا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ نیویارک ٹائمز میں چھپنے والے مضمون کو غداری سمجھتے ہیں۔ نیویارک ٹائمز نے بدھ کو مصنف کے نام کے بغیر ایک مضمون شائع کیا ہے جو اخبار کے دعوے کے مطابق صدر ٹرمپ کی حکومت کے ایک اعلیٰ عہدے دار نے تحریر کیا ہے۔مضمون نگار نے اپنی تحریر میں صدر ٹرمپ پر کڑی تنقید کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی بیشتر “بدترین خواہشات” ان کے اپنے عملے کے ارکان منظرِ عام پر نہیں آنے دیتے اور ایسا اکثر ہوتا ہے۔صدر ٹرمپ اور وائٹ ہاو س نے اس مضمون پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اس کی اشاعت پر نیویارک ٹائمز کی انتظامیہ پر کڑی تنقید کی ہے۔ گزشتہ شام وائٹ ہا ؤ س کے ‘ایسٹ روم’ میں ہونے والی ایک تقریب کے بعد صحافیوں کے سوالات کے جواب میں صدر ٹرمپ نے مضمون نگار کو “بزدل” قرار دیتے ہوئے اخبار پر کڑی تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ نیویارک ٹائمز والوں کو ڈونلڈ ٹرمپ پسند نہیں اور “میں انہیں پسند نہیں کرتا کیوں کہ وہ انتہائی بد دیانت لوگ ہیں۔” صدر نے مضمون نگار کو ایک ایسا شخص قرار دیا جو ان کے بقول ناکام ہے اورکچھ اور ہی سوچ کے ان کی حکومت کا حصہ بنا ہے۔بعد ازاں رات گئے صدر ٹرمپ نے بظاہر اپنے حامیوں کو مخاطب کرتے ہوئے ایک اور ٹوئٹ میں لکھا کہ “میں گندگی صاف کر رہا ہوں
اور گندگی مزاحمت کر رہی ہے۔ آپ پریشان نہ ہوں۔ ہم ہی جیتیں گے۔” نیویارک ٹائمز میں چھپنے والے مضمون کے مصنف نے صدر ٹرمپ کو “اخلاقی اقدار سے عاری” اور “تجارت اور جمہوریت مخالف شخص” قرار دیا ہے۔مضمون نگار نے لکھا ہے کہ صدر ٹرمپ کی زیرِ صدارت ہونے والے بیشتر اجلاسوں میں موضوع پر گفتگو نہیں ہوتی اور صدر بلند و بانگ دعوے کرتے رہتے ہیں۔مضمون نگار نے دعویٰ کیا ہے کہ صدر اکثر اوقات ادھوری معلومات کی بنیاد پر بغیر سوچے
سمجھے بے پرواہی سے فیصلے کرتے ہیں جن سے بعد میں پیچھے ہٹنا پڑتا ہے۔ اس مضمون کی اشاعت پر صدر ٹرمپ کی جانب سے برہمی کے اظہار کے فوراً بعد وائٹ ہاو س کی جانب سے ایک بیان میں مضمون کو “ناگوار اور خود غرضی پر مبنی” قرار دیتے ہوئے اس کی اشاعت کو نیو یارک ٹائمز کی ایک اور کم تر حرکت قرار دیا گیا ہے۔بیان وائٹ ہاو س کی ترجمان سارہ ہکابی سینڈرز نے جاری کیا ہے جس میں اخبار کی انتظامیہ سے تحریری معافی مانگنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔بیان کے مطابق مضمون کی اشاعت لبرل میڈیا کی جانب سے صدر کو بدنام کرنے کے لیے کی جانے والی مسلسل کوششوں کی اور مثال ہے۔