جکارتہ(آئی این پی )انڈو نیشیا کے صوبے ایچے میں انتظامیہ نے عورتوں اور مردوں کے مشترکہ کھانے پر پابندی عائد کر دی،اسلامی قوانین کے نفاذ کا مقصد خواتین کی عظمت اور وقار کا تحفظ ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق تازہ ترین اسلامی قوانین کے تحت جزیرے سماٹرا کے ضلع بیرون میں اب عورتیں اور مرد کسی ریستوران یا کافی شاپ میں مشترکہ ٹیبل حاصل نہیں کر سکیں گے، تاوقتکہ ان کے درمیان شوہر بیوی یا کوئی اور قریبی رشتہ موجود نہ ہو۔
انڈونیشیا کے ایک کٹر اسلامی صوبے ایچے کے ایک ضلعے کے حکام نے ہوٹل میں عورتوں اور مردوں کے ایک ساتھ کھانے پر پابندی لگا دی ہے تا وقت یہ کہ وہ میاں بیوی ہوں یا ان کی قریبی رشتے داری ہو۔بدھ کے روز جاری ہونے والے ایک سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اس کا مقصد عورتوں سے زیادہ اچھا برتا ؤکرنا ہے۔ایچے دنیا کا وہ واحد گنجان آباد مسلم اکثریتی علاقہ ہے جہاں سخت اسلامی قوانین نافذ ہیں اور خواتین پر لگائی جانے والی پابندیوں کے خلاف آوازیں اٹھائی جاتی رہی ہیں۔انڈونیشی صوبے ایچے میں، جوئے، شراب نوشی اور اخلاقی جرائم پر کوڑوں کی سزائیں دی جاتی ہیں۔تازہ ترین اسلامی قوانین کے تحت جزیرے سماٹرا کے ضلع بیرون میں اب عورتیں اور مرد کسی ریستوران یا کافی شاپ میں مشترکہ ٹیبل حاصل نہیں کر سکیں گے۔ اسلامی قوانین کے نفاذ سے متعلق ضلعی عہدے دار نے کہا ہے کہ ان قوانین کا مقصد خواتین کی عظمت اور وقار کا تحفظ ہے تاکہ وہ زیادہ اطمینان اور سہولت محسوس کریں اور کوئی ایسا کام نہ کریں جو شریعت کے خلاف ہو۔اس سے قبل ضلعی حکام کی جانب سے 5 اگست کو جاری کیے جانے والے ایک حکم نامے میں ریستورانوں اور چائے خانوں سے کہا گیا تھا کہ وہ رات نو بجے کے بعد کسی اکیلی عورت کو کوئی چیز فروخت نہ کریں جب تک کہ اس کا خاوند یا قریبی رشتے دار اس کے ساتھ نہ ہو، یا اس کے خاندان کے افراد ہمراہ نہ ہوں ۔