اسلام آباد(نیوز ڈیسک) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قومی صحت نے پاکستان میڈیکل ڈینٹل کونسل کی جانب سے نئے آرڈیننس بنا نے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کونسل میں ایک بھی پارلیمنٹیرین موجود نہیں ، کمیٹی میں انکشاف کیا گیا 25روپے والی گو لی مارکیٹ میں 688روپے میں فروخت ہو رہی ہے۔وزارت صحت اور ڈرگ ریگولیٹری ایسوایسی ایشن پاکستان کی
بریفنگ مسترد کرتے ہوئے اگلے اجلاس میں مکمل تفصیلات طلب کرلیں ۔ تفصیلات کے مطابق سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قومی صحت کا اجلاس پارلیمنٹ لاجز میں چیئرمین کمیٹی سینیٹر میاں عتیق شیخ کی سربراہی میں منعقد ہوا ، اجلاس میں غوث خان نیازی ، عائشہ فاروق ، دلاور خان ، ڈاکٹر اشوک کمار،ڈاکٹر مہر تاج روغانی کے علاوہ ڈریپ اور وزارت صحت کے اعلی حکام شریک ہوئے ۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر عتیق شیخ نے پی ایم ڈ ی سی کی جانب سے از خود نئے آرڈننس بنانے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کونسل نے از خود آرڈننس بنا لیے جبکہ کونسل میں ایک بھی رکن پارلیمنٹ نہیںوزارت صحت پی ایم اینڈ ڈی سی کے ایکٹ میں کی جانے والی کسی بھی ترمیم کو کمیٹی میں لایا جائے،کمیٹی ممبران کا چئیرمین کمیٹی سے انکی فیکٹریوں بارے استفسارکے جواب میں چیئرمین کمیٹی عتیق شیخ نے بتایا میری جتنی بھی فیکٹریاں ہیں ساری ڈیکلئیر ہیں، انہوں نے انکشاف کیا کہ مارکیٹ میں 25 روپے والی گولی آج بھی 688 روپے میں فروخت ہو رہی ہے، کوئی قانون نہیں کہ 1990 میں دی جانے والی قیمتوں پر نظر ثانی کرے بڑی کمپنیوں نے ڈاکٹرز کو خرید کر دوائی کو عام آدمی کی پہنچ سے دور کر دیا ہے ،ہم باقی مالیکیول پر دوسرے سٹیپ غور کر لیں گے کیا ملک میں کوئی نظام نہیں جو اتنی مہنگی دوائیاں بک رہی ہیں، وزارت صحت پی ایم اینڈ ڈی سی کے ایکٹ میں کی
جانے والی کسی بھی ترمیم کو کمیٹی میں لایا جائے ,پی ایم ڈی سی میں من پسند لوگ بھرتی کرنے کے لیئے یہ آرڈیننس بنایا گیا ہے پی ایم ڈی میں کسی کو صدر بنانے کے لیئے آرڈیننس لایا گیا ہے پی ایم ڈی سی کو پہلے پولیٹکل لوگ چلاتے تھے ۔چیف جسٹس کے نوٹس کہ بعد اب بہتری کی امید ہے وزارت صحت پی ایم اینڈ ڈی سی کے ایکٹ میں کی جانے والی کسی بھی ترمیم کو کمیٹی میں لایا جائے ۔
جس پر سیکرٹری ہیلتھ ڈاکٹر امان اللہ نے بتایا کہ نگران کونسل کو سپریم کورٹ نے ہدایت کی تھی کہ آرڈیننس بنایا جائے اس حکم پر عمل درآمد کیاپالیسی کو حرف آخر نہیں اگر کوئی سفارشات ہیں تو وزیر صحت کی کمیٹی کو دیدی جائیں ۔ سینٹر مہر تاج نے کہا کہ موجودہ کونسل الیکشن کے تحت نہیں آئی ایکٹ میں ترمیم کا اختیار نہیں رکھتی ، سینیٹر عائشہ فاروق نے کہا کہ نگران حکومت نے
بہت سے کام ٹھیک نہیں کروائے،نگران حکومت نے انتخابات بھی صیح نہیں کروائے، ہم صرف دو مالیکیول پر ہی کیوں زور دے رہے ہیں ہمیں پوری پالیسی پر بات کرنی چاہیے، اگر پالیسی میں کوئی سْقم ہے تو اسکی تبدیلی پر بات ہونی چاہیے،انہوں نے کہاکہ ہم کسی دو یا تین کمپنیوں کی ادویات پر کمیٹی میں کیوں بات کریں، اس طرح کی گفتگو اور دو مالیکیول پر زور دینے سے تاثر درست نہیں جاتا۔