پیر‬‮ ، 28 اپریل‬‮ 2025 

ڈاکٹر عارف علوی ، مولانا فضل الرحمان اوراعتزاز احسن کو کتنے ووٹ ملے؟،بلوچستان اسمبلی میں حیرت انگیز صورتحال

datetime 4  ستمبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کوئٹہ (این این آئی) بلوچستان سے تحریک انصاف کے صدارتی امیدوار ڈاکٹر عارف علوی کو 45ووٹ ملے جبکہ ایم ایم اے اور جمعیت علمائے اسلام کے مشترکہ امیدوار مولانا فضل الرحمان کو 15ووٹ ملے اور پیپلز پارٹی کے امیدوار اعتزاز احسن کو کوئی ووٹ نہیں ملا کیونکہ بلوچستان صوبائی اسمبلی میں پیپلز پارٹی کا کوئی رکن صوبائی اسمبلی حالیہ الیکشن میں کامیاب نہیں ہوا تھا تفصیلات کے مطابق منگل کے روز بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس جسٹس طاہرہ صفدر نے

صدارتی الیکشن کے موقع پر پریزڈنگ آفیسر مقرر کیا گیا تھا پولنگ صبح 9بجے شروع ہوئی اور ٹھیک 4بجے تک جاری رہی بلوچستان صوبائی اسمبلی کے 65ارکان میں سے 60ارکان نے صدارتی الیکشن میں اپنا ووٹ کاسٹ کیا دو حلقوں میں ضمنی الیکشن اکتوبر میں ہونگے جبکہ دو حلقوں کے الیکشن کے نتائج الیکشن کمیشن آف پاکستان نے روکھے ہوئے ہیں تحریک انصاف کے صدارتی امیدوار ڈاکٹر عارف علوی کو بلوچستان عوامی پارٹی (باپ) کی جانب سے 25ووٹ ملے تحریک انصاف کی جانب سے 7ووٹ بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کی جانب سے 9ووٹ ملے بی این پی (عوامی) کی جانب سے 3ووٹ اور ایک ووٹ ایچ ڈی پی کی جانب سے ملا جبکہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے صدارتی امیدوار مولانا فضل الرحمان کو 15ووٹ ملے ۔چیف آف جھالاوان سابق وزیراعلیٰ مسلم لیگ (ن) کے رکن صوبائی اسمبلی نواب ثناء اللہ خان زہری نے منگل کو ہونے والے صدارتی انتخاب میں اپنا ووٹ کاسٹ نہیں کیا وہ بیرون ملک کے دورے پر تھے ۔صدارتی الیکشن میں بلوچستان صوبائی اسمبلی کی حال میں سب سے پہلا ووٹ جمعیت علمائے اسلام کے رکن صوبائی اسمبلی مولانا عبدالواحد صدیقی دوسرا ووٹ ملک سکندر ایڈووکیٹ اور تیسرا ووٹ محمد یونس زہری نے ڈالا جبکہ سب سے آخری ووٹ بلوچستان صوبائی اسمبلی کے سپیکر میر عبدالقدوس بزنجو نے پونے

چار بجے اپنا ووٹ کاسٹ کیا جب ان سے این این آئی نے پوچھا کہ پولنگ ختم ہونے چند منٹ پہلے آئے ہیں تو انہوں نے کہا میری تطبیت خراب تھی اس وجہ سے دیر سے پہنچا ہوں ڈاکٹروں نے مکمل آرام کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ بلوچستان صوبائی اسمبلی میں صدارتی الیکشن کے پولنگ کے موقع پر صرف سرکاری میڈیا کوحال میں جانے کی اجازت دی گئی جبکہ نجی میڈیا کو صوبائی اسمبلی کی بلڈنگ کے باہر روکھا گیا اور ان کو اندر جانے اجازت نہیں دی جس وجہ سے نجی ٹی وی اور

پرائیویٹ نیوز ایجنسیز کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اس موقع پر سیکورٹی کے سخت حفاظتی اقدامات کئے گئے تھے بلوچستان صوبائی اسمبلی کی بلڈنگ کو چاروں طرف سے ایف سی، پولیس اور اے ٹی ایف نے گھیرے میں لیا تھا جبکہ سادہ کپڑوں میں بھی پولیس تعینات تھی بلوچستان صوبائی اسمبلی کی بلڈنگ میں پریس روم جہاں پر اسمبلی اجلاس کے دوران پرنٹ میڈیا اور

الیکٹرک میڈیا کے نمائندے بیٹھ کر اسمبلی کی کارروائی دیکھتے ہیں اور وہی سے کارروائی اپنے دفاتر کو بھیجتے ہیں منگل کے روز صحافیوں کا پریس روم بھی بند تھا اور کسی کو بھی اس طرف جانے کی اجازت نہیں تھی حتیٰ کہ نجی ٹی وی کے ڈی ایس اینڈ جی اے ڈی کی گاڑیاں بلوچستان اسمبلی کے باہر کھڑی تھیں ان کو بھی اسمبلی بلڈنگ میں جانے کی اجازت نہیں دی گئی تھی ۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



27فروری 2019ء


یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…