ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

عمران خان پاکستان کیلئے نیک شگون ثابت پاکستانی روپے کی قدر میں اضافہ ،ڈالر مزید کتنا سستا ہوگیا؟

datetime 15  اگست‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(کامرس ڈیسک) کرنسی مارکیٹ میں پاکستانی روپے کی قدرمیں بہتری آئی ہے اور امریکی ڈالر سستا ہوگیا ہے۔ فاریکس ڈیلرز کے مطابق انٹر بینک میں ڈالر 17 پیسے سستا ہوا ہے۔فاریکس ایسوسی ایشن کے مطابق کرنسی مارکیٹ کے مطابق انٹر بینک میں ڈالر 123.92 روپے سے کم ہو کر 123.76 روپے کا ہوگیا ہے۔ مسلم لیگ(ن)کی سابقہ حکومت کے آخری دور میں امریکی ڈالر کی قدر میں بے پناہ اضافہ دیکھنے میں آیا

جس کا تسلسل موجودہ نگراں حکومت میں بھی برقرار رہا۔امریکی ڈالر نے ملکی تاریخ میں بلند ترین سطح کوبھی چھوا تھا۔پاکستانی روپے کی قدر گرنے سے اچانک ملکمیں مہنگائی کا ایک طوفان کھڑا ہوا اوروہ تمام اشیا زیادہ مہنگی ہوئیں جو یا تو بیرون ملک سے درآمد کی جاتی ہیں اوریا جن کی تیاری میں درآمد شدہ سامان کا استعمال ہوتا ہے۔مقامی سطح پر گاڑیاں اسمبل والی کمپنیز نے بھی اپنی مصنوعات کی قیمتیں گزشتہ ایک سال کے دوران ایک سے زائد مرتبہ بڑھائی ۔ اسی صورتحال کے باعث موٹرسائیکلوں کی قیمتوں میں بھی اضافہ کیا گیا۔پاکستان میں کرنسی کے کاروبارسے وابستہ ماہرین کے مطابق فاریکس مارکیٹ میں یومیہ دس کروڑ ڈالرز کی خرید و فروخت ہوتی ہے۔امریکی ڈالر کی قدر میں ہونے والے غیرمعمولی اضافے کے متعلق ایکسچینج کمپنیز آف پاکستان کے جنرل سیکریٹری ظفر پراچہ نے بتایاکہ پاکستانی روپے کی قدر میں اچانک کمی اورڈالر کی قیمت میں ہونے والے اضافے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ہم بیک وقت دو کشتیوں کے سوار ہیں۔ ہمیں ایک پالیسی بنانی چاہیے۔ اس ضمن میں انہوں نے کہا کہ یا تو ڈالر کی قیمت کو اسٹیٹ بینک ریگولیٹ کرے اور یا پھر اسے اوپن مارکیٹ پر چھوڑ دیا جائے۔ملکی و غیر ملکی ماہرین معاشیات امریکی ڈالر کی قدر میں اچانک ہونے والی غیر معمولی تبدیلی کی ایک وجہ تجارتی عدم توازن کو قرار دیتے ہیں جس کی وجہ سے ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں

خطرناک حد تک کمی آئی اور نتیجتاً ڈالر کی قیمت میں ریکارڈ اضافہ دیکھا گیا۔ظفر پراچہ نے واضح کیا تھا کہ ایک جانب ہم چاہتے ہیں کہ ڈالر اوپن مارکیٹ میں فلوٹ ہوں تو دوسری جانب حکومت کی خواہش ہے کہ کوئی ڈالر خرید کر باہر نہ لے جائے۔ملکی و عالمی ماہرین معاشیات امریکی ڈالر کی قدر میں ہونے والے اضافے اور پاکستانی کرنسی کی بے قدری کی ایک بڑی وجہ ان وعدوں کو بھی قرار دیتے ہیں جو ماضی کی حکومتیں آئی ایم ایف، ورلڈ بینک اور ایشین ڈیولپمنٹ بینک سے لیے جانے والے قرضوں کے مواقع پر کرتی آئی ہیں جن میں سے ایک ملکی کرنسی کی قدر بتدریج کم کرنا بھی شامل ہے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…