اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) روپے کی قدر میں بے قدری جاری ،آج بھی ڈالر میں اب تک 76 پیسے کا اضافہ ہوچکا ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق گزشتہ روز انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں روپے کی قدر میں تاریخی کمی آئی اور ڈالر تاریخ کی بلند ترین سطح 128 روپے 26 پیسے تک پہنچا جو کاروبار کےاختتام پر 127 روپے 99 پیسے پر بند ہوا۔ فاریکس ڈیلرز کے مطابق انٹربینک میں آج بھی ڈالر کی قدر میں 76 پیسے کا اضافہ ہوچکا ہے
جس کے بعد ڈالر 128 روپے 75 پیسے کا ہوگیا ہے۔فاریکس ڈیلرز کا کہنا ہے کہ روپے کی قدر میں کمی سے اوپن مارکیٹ میں ڈالر 129 روپے میں فروخت ہورہا ہے۔دریں اثناء پاکستان سٹون ڈویلپمنٹ کمپنی کے بور ڈ آف ڈائریکٹرز کے رکن خادم حسین نے روپے کی بے قدری اور ڈالر کی قیمت میں اضافہ کے بعد ڈالر 128.75 روپے تک پہنچنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی روپے کی قدر میں کمی اور ڈالر کی قیمت میں مسلسل اضافہ ملکی معیشت کیلئے نقصان دہ ہے ڈالر کی قیمت میں اضافہ سے غیر ملکی قرضوں میں 800ارب روپے تک اضافہ تشویشناک ہے ،ڈالر کی قیمت بڑھنے سے صنعتوں میں استعمال ہونے والا خام مال مہنگا ہونے سے ملک میں ہوشربا مہنگائی جنم لے گی ۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے فیروز پور بورڈ کے تاجروں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔خادم حسین نے کہا کہ ڈالر کی قیمت بڑھنے کا سب سے زیادہ اثر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر پڑے گا جو بیشتر درآمد کی جاتی ہیں پٹرول ڈیزل مہنگا ہونے کے نتیجہ میں کرائے اور ٹرانسپورٹ کی لاگت میں اضافے کی شکل میں ظاہر ہوگا جس سے اشیاء کی ترسیل کی لاگت بڑھے گی اور نتیجہ عوام کو مہنگائی کی شکل میں بھگتنا پڑے گا۔ اس لیے حکومت ڈالر کی قیمت کو کنٹرول کرے اور روپے کی قدر میں اضافہ کیلئے فوری اقدامات اٹھائے۔ادھر آل پاکستان انجمن تاجران کے صدر اشر ف بھٹی نے کہا ہے کہ روپے کی قدر میں کمی سے تنزلی کی جانب گامزن معیشت پر مزید دباؤ اور مہنگائی کا طوفان آنے سے عوام پرمالی بوجھ بڑھے گا
اس اقدام سے پیٹرول کی قیمتیں بڑھنے کے بھی امکانات پیداہو گئے ہیں جس کے لا محالہ ہرشعبے پر منفی اثرات مرتب ہوں گے ۔ گھمبیر ہوتے حالات سے نمٹنے کیلئے سنجیدہ کوششیں نہ کی گئیں تو معیشت سمیت ہرشعبے کا دھڑن تختہ ہو جائے گا ۔ ان خیالات کا اظہارانہوں نے اپنے دفتر میں مختلف مارکیٹوں کے تاجروں کے نمائندہ وفد سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔اس پر ملک میں ہیجان کی کیفیت اور روپے کی قدر میں کمی پر شدیدتشویش کااظہار کیا گیا ۔ اشرف بھٹی نے کہا
کہ اب وقت آگیا ہے کہ مصنوعی پالیسیوں کے ذریعے معیشت کو بڑھا چڑھا کرپیش کرنے کیلئے بجائے زمینی حقائق سے آگاہ کیا جائے ۔ٹیکسیشن کے نظام میں اصلاحات لا کرچور دروازے بند کئے جائیں ،مجموعی قومی آمدنی میں اضافے کیلئے روایتی طریقوں سے ہٹ کر نئے شعبے تلاش کئے جائیں ۔انہوں نے کہا کہ روپے کی قدر میں کمی سے بیرونی قرضوں کے حجم میں ایک ہی روز میں 800ارب روپے کا اضافہ قابل تشویش ہے اور ہماری معیشت
اس قدر بھاری مالی بوجھ کی متحمل نہیں ہو سکتی ۔وقت آ گیا ہے مشکل فیصلے کئے جائیں اور ترقیاتی اور غیر ترقیاتی بجٹ پر کٹ لگا کر سب سے پہلے بیرونی قرضے اتارے جائیں ۔اشرف بھٹی نے کہا کہ نگران حکومت اور مرکزی بینک حقائق کو چھپانے کی بجائے انہیں سامنے لا کر قو م کو اعتماد میں لے ۔سیاسی جماعتیں بھی اپنے مفادات سے بالا تر ہو کر ملک کے لئے سرجوڑ کر بیٹھیں اور مشاورت اور اتفاق رائے سے قومی پالیسی تشکیل دی جائے ۔