اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) ماہرہ خان کی فلم ’’ورنہ‘‘ کی نمائش پر پاکستان سنسر بورڈ کی طرف سے پابندی لگا دی گئی تھی، ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں معروف صحافی مطیع اللہ جان نے اس فلم میں غیر مناسب مواد کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ فلم میں گورنر کا تعلق پنجاب سے دکھایا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ اس فلم میں گورنر وزیر داخلہ کو کہہ رہے ہیں کہ یہ مقدمہ پنجاب بھجوا دیں، وہاں میں اس کو سنبھال لوں گا۔ ان کے اپنے بیٹے
پر زیادتی کا الزام ہوتا ہے اور ڈی جی ایف آئی اے گورنر کے بیٹے کو بچانے کے لیے بیک ڈیٹ سے کچھ ٹکٹس بنواتے ہیں اور پاسپورٹ پر مہریں بھی لگوائی جاتی ہیں، جس کے بعد وزیر داخلہ فون پر اپنے آپریٹر کو کہتے ہیں دبئی کے شہزادے سے میری بات کروائیں کیونکہ وہاں سے بھی ثبوت بنوانے ہیں۔ مطلع اللہ جان نے کہا کہ اس فلم کی بہت سی چیزیں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال اور پاناما کیس کے گواہان اور شواہد سے بھی ملتی ہیں۔ ایک موقع پر وزیر اعظم سے بھی بات کرتے ہیں اور دکھایا جاتا ہے کہ خانہ کعبہ میں احرام میں کھڑے ہو کر وزیر داخلہ سے بچانے کے لیے بات کر رہے ہوتے ہیں۔ اس فلم کی ایک اور بات یہ بھی ہے کہ اس میں ماہرہ خان جو کہ سارہ خان کا کردار ادا کر رہی ہیں اپنے خاوند کو کہتی ہے کہ میں نے گورنر کے بیٹے سے بدلہ لینا ہے اور وہ بدلہ لینے کے لیے دوبارہ گورنر کے بیٹے سے تعلقات بناتی ہیں، اور یہ ساری صورتحال ہماری روایات کے مطابق غلط ہے اسے صحیح معنوں میں نہیں لیا جا سکتا ہے۔ اس فلم کے دوران ماہرہ خان (سارہ خان) کہتی ہے کہ خاوند کے ساتھ بھی نہیں رہوں گی اور گورنر کے بیٹے کو بھی نہیں چھوڑوں گی، اس کے علاوہ اس فلم میں بہت سے ایسے مناظر ہیں جو کہ پولیس، امیگریشن اور دوسرے اداروں کے ہیں ان سے تفریح کی بجائے نفرت کا عنصر پیدا ہو سکتا ہے۔