بدھ‬‮ ، 27 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

ماڈلز کرن بلوچ اور بسما بلوچ کی پراسرار ہلاکت،مقتولہ لاڑکانہ کی اہم سیاسی شخصیت کی بیٹی،کس سے جھگڑا ہوا اور کون بلیک میل کررہاتھا؟ حیرت انگیزانکشافات

datetime 15  ‬‮نومبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) ملک کی نامور اداکارائیں اور ماڈلز کرن بلوچ اور بسما بلوچ کی پراسرار ہلاکتوں کا معمہ حل نہ ہونے پر سندھ فنکار ویلفیئر ٹرسٹ کے چیئرمین حمید بھٹو نے شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اپنے ایک تفصیلی بیان میں کہا ہے کہ بسما بلوچ اکیس اکتوبر کو کراچی کے علاقے گلشن حدید کے علاقے پپری میں پراسرار ہلاکت ہوئی جس کی بسما بلوچ کو کرجناح اسپتال کراچی لایا گئیا، جہاں ڈاکٹروں نے ان کی ہلاکت کو خودکشی قراردے کر

بسما بلوچ کی لاش کو ان کی بہنوں کے حوالے کیا گیا جس کو خاموشی سے گلشن حدید کے قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔ اس سلسلے میں ذرائع کا کہنا ہے کہ بسما بلوچ لاڑکانہ کی ایک اہم سیاسی شخصیت کی بیٹی ہے جبکہ اس کی بڑی بہن لاڑکانہ میں گزشتہ عام انتخابات میں آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن میں حصہ لیا ۔ بسما بلوچ کی اس سے قبل اپنے چچا زاد بھائی سے منگنی ہوئی تھی جو دبئی میں ایک کاروباری شخصیت ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بسمابلوچ کو میڈیا میں آنے بعد شوبز کی دنیا میں میڈیا سے تعلق رکھنے والے چند ڈائریکٹرز کے ساتھ کام کر رہی تھی، انہیں تین سے زائد ٹی وی کے اھم ڈائریکٹرز نے میڈیا میں کام کرنے کے عوض بلیک میل بھی کیا جس کی دہائی بسما بلوچ نے ٹیلی ویژن کی اعلی اختیاریوں کو بھی دی لیکن اس کا مداوا نہیں کیا گیا جس پر وہ دلبرداشتہ ہوئی جبکہ بسما بلوچ کے فیس بک کی اپنی آئی ڈی پر ایک لایو ویڈیو کال رکھی ہے جس میں بسما بلوچ نے ایک اداکار اور ہدایتکار کو سرعام گالیاں دیں اور اس پر بلیک میل کرنے سمیت غائب کرنے جیسے سنگین الزاماعات عائد کئے جبکہ بسما بلوچ کا جگھڑا ایک اداکارہ سمیت اسی اداکار سے ایک نجی ٹی وی شور پر نیشنل میوزم کراچی میں ہوا جہاں سے وہ ایک نجی اسپتال میں داخل ہوئی جس کی لائیو ویڈیو فیس بک پر بسما بلوچ نے رکھی ہے اور وہ اپنے فیس بک کی آئی ڈی میں مسلسل کہتی رہی ہے کہ وہ میڈیا سے وابستہ چند لوگ اسکے جانی دشمن ہیں،

میں جینا چاہتی ہوں اور میڈیا کے اندر بہت بڑا کام کرکے دکھاں گی وہ بات بسما بلوچ نہیں کر سکی اور وقت سے قبل اپنے مقصد سے ہٹا کر خود کشی یا موت کے گھاٹ اتارا گیا، بسما بلوچ کے حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ ہدایتکا اور اداکار ایک فلاحی تنظیم قائم کرنے سے متعلق منعقدہ تقریب میں حیدرآباد میں ساتھ لے کر گئے اور واپسی پردونوں کا تکرار شدت میں تبدیل ہوگیااور کچھ عرصہ کے بعد اسی اداکار کے بھائی کے گھر میں جاکر ہنگامہ کیا ۔ جو اس نے اپنی فیملی کو بتایا جبکہ اسکی فیملی مذکورہ کہانی کو مسلسل چھپاتی رہی اور بسما بلوچ نے اپنی ڈائریکٹری بک میں تمام تفصیلات لکھے ہیں ۔

سندھ فنکار ویلفیئر ٹرسٹ کے مرکزی چیئرمین حمید بھٹو نے کہا کہ پولیس اور جناح اسپتال کی انتظامیہ نے بااثر لوگوں کے ملوث ہونے کی وجہ سے بسما بلوچ کے پوسٹ مارٹم تک نہیں کیا اور اسپتال سمیت پولیس تھانے میں بسما بلوچ کی پراسرار ہلاکت کی طرح اس کا پتہ تک نہیں ہے۔ ٹرسٹ کے چیئرمین نے کہا کہ بسما بلوچ کی فیملی خود تمام راز کو چھپا رہی ہے اور ایک معصوم انسان بسما بلوچ ٹی وی کے چند اداکاروں اور پروڈیوسروں کی بلیک میلنگ کا شکار ہوئی ہے، ان کی پراسرار ہلاکت کو خودکشی کا رنگ دے کر بسما اور ان کے خاندان سے ناانصافی کی گئی ہے ،

اگر بسما بلوچ کی خودکشی کو مان بھی لیں تو اس حد تک مجبور کرنے کیلئے کس نے کردار ادا کیا؟۔۔۔۔ جو بھی ہو اس کو کیفر کردار تک لانا چاہئے۔ ٹرسٹ کے چیئرمین حمید بھٹو نے مزید کہا کہ بسما بلوچ کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پینچایا جائے گا جبکہ نامور ماڈل کرن بلوچ کی سات نومبر کو ہونے والی پراسرار ہلاکت کراچی کے علاقے ڈفینس کے علاقے مصری شاہ در گاہ کے عقب میں بلڈنگ کے سیکنڈ فلور سے گر کر ہوئی ہے جو پانچ نومبر کی رات کو بارہ بچے رات کے بعد بلڈنگ سے گر کر انتہائی زخمی ہوئی جس کو جناح اسپتال میں لایا گیا جہاں دو دن زندگی و موت کی کشمش میں تڑپتے ہوئے سات نومبر کو جان دے دی۔

کرن بلوچ کے شوہر حیدر شہنشاہ جوکہ بلاول ہاس کے سابقہ پروٹوکول افسر خالد شہنشاہ (مرحوم) کے بھائی ہیں اور وہ اینٹی انکروچمنٹ میں انسپکٹر کے طور پر ذمہ داریاں سر انجام دے رہے ہیں، انہوں نے مرحومہ کا بغیر پوسٹ مارٹم کے ڈفینس کے فیز ون کے قبرستان میں تدفین کروادی، جس سے واقعہ مشکوک بن گیا ہے۔ ٹرسٹ کے چیئرمین حمید بھٹو نے بسما بلوچ اور کرن بلوچ کی ہلاکتوں سے متعلق اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا کہ جب سندھ فنکار ویلفیئر ٹرسٹ نے سوشل میڈیا پر متعلقہ ہلاکتوں کے حوالے سے آواز بلند کی تو میڈیا کے مختلف اداروں کے تعاون سے پولیس حرکت میں آگئی اور حیدر شہنشاہ کو کراچی کے درخشان پولیس تھانے پر تفتیش کیلئے طلب کیا گیا اور ٹرسٹ کے چیئرمین کو موقع واردات سمیت دیگر مطلوبہ چیزوں سے متعلق آگاہی دی گئی جبکہ پولیس تاحال کوئی ٹھوس انکوئری کرنے سمیت کیس درج کرنے میں ناکام ثابت ہوئی ہے

جس کی وجہ پولیس پر مختلف سیاسی اور اپنے پٹے بھائی پولیس افسران کی سفارشوں کا عمل دخل ہے جبکہ تاحال بسما بلوچ کا کوئی مقدمہ یا انکوائری پولیس کی جانب سے نہیں کی گئی ہے ، دونوں ہلاکتوں میں جناح اسپتال کے ایم ایل اوز کی پراسرار خاموشی کو نظر انداز نہیں کی جاسکتی اور کوئی ایم ایل او رپورٹ جناح اسپتال سے جاری نہیں کی گئی ہے۔ حمید بھٹو نے سپریم کورٹ کے معزز جج صاحبان سے اپیل کی ہے کہ مذکورہ دونوں اداکاراں کرن بلوچ اور بسما بلوچ کی پراسرار ہلاکتوں کا سوموٹو نوٹس لے کر ان کے لواحقین سے انصاف کیا جائے ، ان کے لواحقین بااثر لوگوں کی وجہ سے اپنے منہ پر تالا لگا دیا ہے۔ ماڈل قندیل بلوچ کے بعد کرن بلوچ اور بسما بلوچ کی اموات ہائی پروفائل کیس ہیں جس میں اہم شخصیات کے ملوث ہونے کے امکانات کو رد نہیں کیا جاسکتا ہے ، ان ہلاکتوں کی منصفانہ تفتیش ہونے سے بہت سارے انکشافات سامنے آسکتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…