کراچی (این این آئی) برصغیر پاک و ہند کے ممتاز صوفی بزرگ سید عبداللہ شاہ غازی کے 1286 عرس کی آکری توریب میں امجد صابری شہید کے بچوں نے زندگی کی پہلی پرفارمنس میں سماع باندھ دیا انہوں نے اپنے والد کے پڑھے ہوہے کلام پیش کر کے ماحول کو رقت انگیز بنا دیا اس موقع پر ہزاروں سامعین نے امجد صابری کو اشکوں کا نذرانہ پیش کیا عرس کی آخری محفل میں اپنی زندگی کی پہلی پرفارمنس کیلئے مجدد امجد صابری اپنے دو ننھے بھائیوں تایا طلحہ فرید صابری کے ہمراہ درگا ہ عبداللہ شاہ غازی پہنچے جہاں ان کا والہانہ استقبال کیا گیا امجد صابری کے اہل خانہ پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں مجدد امجد کو پھولوں کے درجنوں ہا ر پہنائے گئے ہزاروں زائرین انکی ایک جھلک دیکھنے کا بے تاب تھے محکمہ اوقاف کی جانب سے انہیں چادر پیش کی گئی مجدد امجد نے آتے ہی اپنے والد کا پڑھا ہوا آخری کلام (اے سبز گنبد والے )پڑھا تو ہر آنکھ پر نم ہو گئے بعد ازاں بچوں نے اپنے تایا ور چچا کے ہمراہ بارگاہ رسالت اور بارگاہ عبداللہ شاہ غازی میں نذرانہ عقیدت ہیش کیا اس موقع پر زائرین سے خطاب کرتے ہوئے امجد صابری کے صاحبزادے مجدد امجد نے کہا کہ درگا ہ عبداللہ شاہ غازی سے وابستگی انہیں وراثت میں ملے ہیں میرے دادا غلام فرید صابری اور والد امجد صابری کا شمار غلامان غازی میں ہو تا ہے میں بھی ان کے مشن کو جاری رکھوں گا انہوں نے کہا کہ اولیاء کرام سے عقیدت اور ان کے مشن کا فروغ ہمارے خاندان کا نصب العین ہے میں اس روایت کو برقرار رکھوں گا ۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں