دبئی(این این آئی)دنیا بھر میں سائبر جرائم میں اور فراڈ کے طریقوں میں ایک صارفین کے کریڈٹ کارڈز میں موجود رقوم ہتھیانے کا ہے۔ اس حوالے سے سائبر ماہرین نے جرائم پیشہ عناصر کے ایک نئے ایسے حربے کا انکشاف کیا ہے۔ سائبر ماہرین نے سائبر مجرموں کی اس نئی چال کا پتا چلایا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق ماہرین کا کہنا تھا کہ جرائم پیشہ عناصر نے ویب پر ایک نئی قسم کا
مالویئرسافٹ ویئر تیار کیا ہے جو سوشل میڈیا کے بٹنوں کے لیے استعمال ہونے والی تصاویر کے اندر چھپ جاتا ہے۔ جس کا مقصد کریڈٹ کارڈ کی معلومات چوری کرنا ہے جو الیکٹرانک اسٹوروں میں ادائیگی کے فارموں میں استعمال کیے جاتے ہیں۔مالویئر جسے ویب اسکیمر یا میجکارٹ اسکرپٹ کہا جاتا ہے کا پتہ جون اور ستمبر کے درمیان آن لائن اسٹورز میں ہونے والے کریڈٹ کارڈ کی چوری کے واقعات میں لگایا گیا۔ سب سے پہلے یہ معلومات ڈچ انفارمیشن سیکیورٹی کمپنی سانگیوئین سیکیورٹی نے طشت ازبام کیں۔اگرچہ مالویئر کی اس مخصوص شکل کی وسیع پیمانے پراطلاع نہیں دی گئی ہے لیکن اس کی دریافت سے معلوم ہوتا ہے کہ فراڈ کرنے والے گروہ مستقل طور پر اپنی مذموم چالوں کو تیار کرنے پر کام کر رہے ہیں۔تکنیکی سطح پر معلومات سے پتا چلا ہے کہ مالویئر ایک ایسی تکنیک کا استعمال کرتا ہے جسے معلومات کو چھپانے کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس تکنیک سے مراد کسی اور شکل میں معلومات کو چھپانا ہے۔ مثال کے طور پر تصویروں کے اندر موجود متن کو چھپانا۔مالویئر حملوں کی دنیا میں معلومات کو چھپانے کے طریقہ کار کو عام طور پر اینٹی وائرس پروگراموں سے فراڈ کوڈ کو چھپانے کے طریقے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ جس میں فائلوں کے اندر نقصان دہ کوڈ رکھ کر وائرس سے پاک فائلیں دکھائی دیتی ہیں۔پچھلے برسوں میں اسٹینگرافی کے حملوں کی سب سے عام شکل امیج فائلوں کے اندر بدنیتی پرمبنی پے لوڈز کو چھپا رہی ہے۔