پیر‬‮ ، 23 دسمبر‬‮ 2024 

شہریوں کے ڈیٹا اور ڈیوائسز کی جاسوسی کا اختیار ہے، بھارتی حکومت

datetime 20  ‬‮نومبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نئی دہلی(این این آئی)بھارتی حکومت نے اپنے شہریوں کی ڈیوائسز(اسمارٹ فونز، کمپیوٹر وغیر)کی نگرانی، رابطے روکنے اور ڈیٹا حاصل کرنے کی صلاحیت رکھنے کا اعتراف کیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق گزشتہ ماہ اسرائیلی کمپنی کے خلاف واٹس ایپ نے دنیا بھر میں حکومتی اداروں کو ہیکنگ میں مدد دینے پر مقدمہ دائر کیا تھا اور اس کے بعد بھارتی حکومت پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ وہ سماجی رہنمائوں اور صحافیوں کو

وغیرہ کو اسرائیلی کمپنی کے نظام کی مدد سے ہدف بنائے ہوئے ہے۔اس حوالے سے پارلیمان میں ایک سوال کے جواب میں وزیرمملکت برائے داخلہ جی کشن ریڈی نے بتایا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ 2000 کی شق 69 اور ٹیلیگراف ایکٹ 1885 کی شق 5 کے تحت مرکزی اور ریاستی حکومتوں کو ملکی خودمختاری، سیکیورٹی، دیگر ممالک سے دوستانہ تعلقات اور امن و امان بحال رکھنے کے لیے شہریوں کی تمام ڈیوائسز کا ڈیٹا حاصل کرنے یا ان پر نظر رکھنے کا اختیار رکھتی ہیں۔بھارتی حکومت سے پوچھا گیا تھا کہ وہ لوگوں کے واٹس ایپ، فیس بک مینسجر، وائبر اور گوگل کالز اور میسجز کی جاسوسی کرتی ہے۔بھارتی وزیر مملکت نے اس سوال کا براہ راست تو جواب نہیں دیا مگر ڈھکے چھپے تحریری جواب میں کہاکہ بااختیار ادارے قانون کے تحت کام کرتی ہیں اور قوانین کے تحت وہ کسی بھی ڈیوائس کی نگرانی، ڈیٹا حاصل یا روک سکتی ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ اس طرح کے ہر کیس کی منظوری یونین ہوم سیکرٹری وفاقی حکومت کا معاملہ ہو تواور ریاستی ہوم سیکرٹری(ریاستی حکومت کا کیس ہو تو)کی جانب سے دی جاتی ہے۔گزشتہ ماہ بھارتی حکومت نے انٹرنیٹ کے حوالے سے موجودہ قوانین پر نظرثانی کے منصوبے میں پیشرفت کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ سوشل میڈیا ایپس اور دیگر کی بدولت صارفین جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔حکومت کی جانب سے بھارتی سپریم کورٹ کو آگاہ کیا گیا ت ھا کہ اس حوالے

سے قوانین کو اگلے سال 15 جنوری تک حتمی شکل دے دی جائے گی۔نئی دہلی سے تعلق رکھنے والے ایک ادارے سافٹ وئیر لا اینڈ فریڈم سینٹر کی نئی رپورٹ میں دریافت کیا گیا تھا کہ ہر سال وفاقی حکومت کی جانب سے ایک لاکھ سے زائد ٹیلیفون رابطے روکنے کے احکامات جاری ہوتے ہیں۔رپورٹ کے مطابق ریاستی حکومتوں کی جانب سے نگرانی کے احکامات الگ ہیں، اور یہ واضح ہوتا ہے کہ بھارت اپنے شہریوں کے رابطوں کی نگرانی کو معمول بناچکا ہے اور وہ بھی بڑے پیمانے پر۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…