امریکا(مانیٹرنگ ڈیسک) فیس بک نے 2014 میں واٹس ایپ کو 19 ارب ڈالرز کے عوض خریدا تھا اور اب انکشاف ہوا ہے کہ ایسا مارک زکربرگ کے پالتو کتے کی بدولت ممکن ہوسکا۔ سی این این کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں مارک زکربرگ نے بتایا کہ واٹس ایپ کے شریک بانی جان کوم کے ساتھ اپلیکشن کو خریدنے کے مذاکرات کی کامیابی میں ان کے کتے بیسٹ نے ان کی مدد کی بلکہ اسے ممکن بنایا۔
انہوں نے بتایا ‘میرا کتا بیسٹ میرے خیال میں اس معاملے میں خفیہ ہتھیار ثابت ہوا، مذاکرات کے دوران میرے اور جان کے درمیان ایک پرتناﺅ لمحہ آیا جب اس نے کہا کہ ٹھیک ہے مجھے اس بارے میں سوچنا ہوگا’۔ اس کے بعد کمرے میں کچھ منٹ تک خاموشی چھائی رہی اور پھر بیسٹ داخل ہوا جو کچھ ‘الجھن’ کا شکار لگ رہا تھا۔ مارک زکربرگ کے مطابق ‘ایسا لگ رہا تھا کہ وہ سوچ رہا ہو کہ آخر یہاں چل کیا رہا ہے؟ یہ دونوں افراد کمرے میں خاموش بیٹھے ہیں’۔ ان کا مزید کہنا تھا ‘اس کے بعد بیسٹ جان کے پاس گیا اور چھلانگ لگا کر گود میں چلاگیا، اور جب جان نے اس کی پشت کو سہلانی شروع کیا تو ایک سیکنڈ بعد ہی اس نے کہا ٹھیک ہے میرے خیال میں مجھے اس معاملے میں کوئی اعتراض نہیں’۔ اور اس طرح دونوں کے درمیان معاہدہ طے پاگیا اور فیس بک نے اس میسجنگ اپلیکشن کو 19 ارب ڈالرز میں خرید لیا۔ اور یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ مارک زکربرگ کے لیے یہ کامیابی بہت بڑی ثابت ہوئی کیونکہ واٹس ایپ اس وقت دنیا کی مقبول ترین میسجنگ اپلیکشن ہے جس کے صارفین ڈیڑھ ارب سے زائد ہیں۔ اور اب یہ اپلیکشن فیس بک کی آمدنی بڑھانے کا بڑا ذریعہ بھی ثابت ہوگی کیونکہ رواں سال سے اس میں بھی اشتہارات دکھانے کا اعلان کمپنی گزشتہ سال ہی کرچکی ہے۔ یہ کتا اب بھی مارک زکربرگ کے خاندان کا رکن ہے جس کا اپنا ایک فیس بک پیج ہے۔ اکتوبر 2016 میں مارک زکربرگ نے اپنی بیٹی میکس کی ایک تصویر انسٹاگرام پر پوسٹ کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی بیٹی نے جو پہلا لفظ زبان سے ادا کیا وہ ڈوگ تھا۔