لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) ویسے تو لوگ اکثر سوچتے ہیں کہ ہر 4 سال بعد فروری کا مہینہ 29 دنوں کا کیوں ہوتا ہے مگر کیا کبھی سوچا کہ آخر اس ماہ میں صرف 28 دن ہی کیوں ہوتے ہیں؟ تو یہ قدیم روم کی مہربانی ہے اور فروری کا مہینہ درحقیقت آغاز میں تھا ہی نہیں۔ جی ہاں واقعی 8 ویں قبل مسیح میں رومن حکومت کا کیلندر 10 مہینوں پر مشتمل تھا جس میں سال کا آغاز مارچ جبکہ اختتام دسمبر میں ہوتا تھا۔
جنوری اور فروری تھے ہی نہیں۔ ہر 4 سال بعد فروری میں اضافی دن کیوں ہوتا ہے؟ 10 مہینوں کا یہ سال 304 دن پر مشتمل تھا جس میں مارچ 31، اپریل 30، مئی 31، جون 30، جولائی 31، اگست 30، ستمبر 30، اکتوبر 31، نومبر 30 اور دسمبر 30 دنوں پر مشتمل تھا۔ اس زمانے میں سرما ایک بے نام اور بغیر مہینے کا دور ہوتا تھا جس کی کسی کو پروا نہیں تھی (کیونکہ فصلوں کی کاشت ایک خاص وقت میں ہوتی تھی اور اس وجہ سے سردیاں بیکار سمجھی جاتی تھیں)۔ تو ان 61 دنوں میں اگر کسی سے پوچھا جاتا کہ یہ کونسا مہنہ ہے ؟ تو اس کا صحیح جواب یہی ہوتا کہ کوئی نہیں۔ رومن بادشاہ Numa Pompilius کو یہ احمقانہ لگا کہ آخر کیلنڈر میں 61 دن کو کیوں نظر انداز کیا جارہا ہے، تو 713 قبل مسیح میں کیلنڈر میں 12 مہینوں میں تقسیم کردیا ہے جو کہ 355 دن پر مشتمل تھا، جس میں جنوری اور فروری کا اضافہ ہوا، جنہیں آخر میںرکھا گیا، یعنی سال کا آخری مہنہ فروری قرار پایا۔ مگر قدیم روم کا کوئی بھی کیلنڈر توہم پرستی کے بغیر مکمل نہیں ہوسکتا تھا، قدیم روم میں جفت اعداد کو بدقسمتی کی علامت مانا جاتا تھا تو بادشاہ Numa نے ہر مہینے کو طاق اعداد پر مشتمل کرنا چاہا، مگر 355 دن پورے کرنے کے لیے ایک مہینے کو جفت میں رکھنا پڑا۔ اور ایسا فروری کے ساتھ ہوا جس کی ممکنہ وجہ اس کافہرست میں آخر میں ہونا تھا اور پھر سال کے مہینے کچھ ایسے ہوگئے، مارچ 31، اپریل 29، مئی 31، جون 29، جولائی 31، اگست 29، ستمبر 29، اکتوبر 31، نومبر 29، دسمبر 29، جنوری 29 اور فروری 28 دنوں پر مشتمل تھا۔355 دنوں کا یہ کیلنڈر مکمل نہیں تھا اور کئی سال بعد سیزن اور مہینے ترتیب سے باہر ہونے لگے تو اسے ٹھیک کرنے کے لیے روم میں 27 دن کا لیپ مہینے کا اضافہ کیا گیا۔
جسے Mercedonius کا نام دیا گیا۔ اس کے لیے فروری کے 4 دن نکال دیئے گئے اور لیپ مہینے کا آغاز 24 فروری کے بعد ہونے لگا، جس سے پھر عندیہ ملتا ہے کہ اس مہینے کی کسی کو پروا نہیں تھی۔ مگر یہ لیپ مہنہ جلد درد سر بن گیا کیونکہ اس میں تسلسل نہیں تھا جس کی وجہ اس زمانے کے مذہبی رہنماﺅں کا اس کا تعین کرنا تھا، یہاں تک کہ جولیس سیزر کے
عہد میں رومن عوام کو کوئی اندازہ نہیں ہوتا تھا کہ آج کونسی تاریخ ہے۔ تو سیزر نو لیپ مہینے کو نکال باہر کیا اور کیلنڈر کو پھر نئی شکل دی۔ جولیس سیزر نے کیلنڈر کو سورج سے جوڑ دیا اور چند دنوں کا اضافہ کرکے 365 دنوں کا سال کردیا۔ ایسا کرنے کے بعد فروری کیلنڈر میں دوسرے نمبر پر آگیا مگر اس کے 28 دن برقرار رہے اور جب سے یہ سلسلہ برقرار ہے۔