امریکا (مانیٹرنگ ڈیسک) فیس بک کے لیے 2018 اسکینڈلز سے بھرا سال ثابت ہوا اور اختتام کے قریب بھی اسے ایک اور دھچکا لگا۔ فیس بک کی جانب سے ایک بلاگ پوسٹ میں ایک بار پھر لاکھوں صارفین کی پرائیویسی متاثر ہونے کا اعتراف کیا گیا جس کی وجہ فوٹو سافٹ وئیر میں
ایک بَگ کی موجودگی بنی۔ فیس بک کے مطابق اس بَگ کی وجہ سے ڈیڑھ ہزار سے زائد تھرڈ پارٹی ایپس کو ان تصاویر تک رسائی مل گئی جو لوگوں نے فیس بک پر اپ لوڈ تو کیں مگر انہیں پبلک نہیں کیا جبکہ فیس بک اسٹوریز اور مارکیٹ پلیس میں شائع تصاویر بھی ان ایپس ڈویلپرز تک پہنچ گئیں۔ فیس بک کے مطابق اس بَگ کی وجہ سے ایسی تصاویر تک بھی ان ایپس کو رسائی مل گئی جو کسی نے اپ لوڈ تو کی مگر شیئر نہیں کی۔ فیس بک کے بیان میں بتایا گیا کہ ‘مثال کے طور پر کسی نے فیس بک پر فوٹو اپ لوڈ کی مگر اسے پوسٹ نہیں کیا، اب اس کی وجہ جو بھی ہو مگر اس فوٹو کی ایک نقل ہمارے پاس اسٹور ہوجاتی ہے’۔ اس بَگ کے نتیجے میں 68 لاکھ افراد متاثر ہوئے جنھوں نے ان ڈیڑھ ہزار ایپس کو فوٹوز اے پی آئی تک رسائی کی اجازت دے رکھی تھی۔ یہ بَگ رواں سال ستمبر میں 12 دن تک ایکٹیو رہا تھا۔ بیان میں کہا گیا کہ ہم اس صورتحال پر معذرت کرتے ہیں، اگلے ہفتے ہم ایپ ڈویلپرز کے لیے اپنے ٹولز جاری کررہے ہیں جو انہیں تعین کرنے میں مدد دیں گے کہ کون کون اس بَگ سے متاثر ہوا۔ فیس بک کو رواں سال کیمبرج اینالیٹیکا اسکینڈل پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا جس سے کروڑوں افراد کے ڈیٹا تک اس ایپ کو رسائی مل گئی تھی اور اس نے امریکی انتخابات کے لیے اس کا استعمال کیا تھا۔ فیس بک کا کہنا ہے کہ نئے بَگ سے جو صارف متاثر ہوا ہوگا، اسے کمپنی کی جانب سے الرٹ کیا جائے گا۔