واشنگٹن(آئی این پی)دنیا کی سب سے بڑی سرچ انجن ‘گوگل’ نے اعتراف کیا ہے کہ کمپنی نے چین کے لیے ایک علیحدہ اور سینسرڈ سرچ انجن بنانے میں مصروف ہے۔ یہ اعتراف گوگل کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) سندر پچائی نے کیا ہے، جنہوں نے پہلے ان خبروں کو مسترد کیا تھا۔
گزشتہ ہفتے یہ خبر سامنے آئی تھی کہ گوگل کے چیف پرائیویسی آفیسر نے امریکی سینیٹ کے آگے کمپنی کے خفیہ منصوبے’ڈریگن فلائی‘پر کام کرنے کا اعتراف کیا ہے، تاہم کمپنی کے سی ای اور سندر پچائی نے اس حوالے سے بتانے سے گریز کیاتھا۔ تاہم اب گوگل نے اس منصوبے کا اعتراف کیا ہے۔ ان گیجٹ کے مطابق ایک کانفرنس سے خطاب کے دوران سندر پچائی نے اعتراف کیا کہ کمپنی نے ‘ڈریگن فلائی’ نامی چین کے لیے سرچ انجن کا منصوبہ تیار کیا۔گوگل کے سی ای او کے مطابق اس سینسرڈ سرچ انجن کو بنانے کا مقصد چین میں پابندی کا سامنا کرنے والی ویب سائٹس کو گوگل پر تلاش کرنے پر بھی سامنے نہ لانا ہے۔ گوگل کے سی ای او کا کہنا تھا کہ کمپنی نے اپنے چین سے باہر نکلنے کے فیصلے پر نظر ثانی کی اور چین میں دوبارہ داخل ہونے کے لیے اسے بہترین مارکیٹ سمجھا۔ ’ہم جاننا چاہتے تھے کہ ہم چین میں ہوں تو کیسا رہے گا، جس کی وجہ سے ہم نے اس منصوبے کو اندر ہی اندر تیار کیا‘۔ انہوں نے سینسرڈ انجن کی لانچنگ کے حوالے سے کوئی اطلاع نہیں دی تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ اگلے 6 سے 9 ماہ میں تیار ہوجائے گا۔