واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک) سرخ سیارہ (مریخ) پر عرصہ داراز سے پانی کی تلاش جاری ہے اور اس سلسلے میں حال ہی میں سائنسدانوں کو کامیابی حاصل ہوئی ہے ۔ مریخ پر ریسرچ کرنے والے ماہرین کو تلاش کے دوران سیارے پر پانی کے بڑے ذخائر کے واضح ثبوت ملے ہیں۔ ریسرچرز کو سرخ سیارے پر مائع پانی سے بھری ایک جھیل کے اشارے ملے ہیں جو سیارے کے جنوبی قطب پر موجود ہے ۔
اور اس کا رقبہ قریب 20 کلومیٹر بتایا گیا ہے۔ اول ماہرین کا خیال تھا کہ نیا دریافت ہونے والا یہ پانی کا بڑا مجموعہ برف کی صورت موجود ہوسکتا ہے اب یورپی خلائی ایجنسی (ای ایس اے) کے مارس ایکسپریس آربٹر پر لگے ریڈار نے سیارے کے برفیلے جنوبی قطب کے نیچے جھیل کی نشاندہی کی ہے۔ اٹلی کے قومی مرکز برائے فزکس سے وابستہ مارس سائنسداں پروفیسر روبرٹو اوریسیائی آربٹر کے ڈیٹا پڑھنے اور تحقیق کرنے والے مرکزی سائنسدان ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ’ آربٹر کے خاص مارسِس ریڈار نے پانی کی جھیل کو دریافت کیا ہے لیکن یہ کوئی بہت بڑی جھیل نہیں ہے۔‘ اگرچہ مارسِس ریڈار نے پانی کی سطح کے بارے میں کچھ خاص نہیں بتایا ہے لیکن ریسرچرز کا خیال ہے کہ جھیل میں پانی کی گہرائی ایک میٹر کے لگ بھگ ہوسکتی ہے۔ اسی بنا پر کہا جاسکتا ہے یہ برف پگھلنے سے بننے والا کوئی جوہڑ نہیں بلکہ ایک جھیل ہے۔ رسِس ریڈار نے سیارے کے قطب پر شعاعیں پھینک کر بتایا کہ سطح سے ٹکرا کر واپس آنے والی ریڈیائی امواج سے یہاں برف اور گرد کی پرت موجود ہے اور اس کے ڈیڑھ کلومیٹر نیچے مائع پانی موجود ہے۔ ماہرین کے مطابق پانی زندگی کے لیے انتہائی ضروری ہوتا ہے اور اس لحاظ سے یہ ایک حیرت انگیز دریافت ہے۔ تاہم ماہرین نے کہا ہے کہ اس دریافت کے باوجود وہاں زندگی کی کسی شکل کا مل جانا فوری طور پر ممکن نہیں۔ ابتدائی تحقیق کے مطابق جھیل کے پانی میں کئی طرح کے نمکیات موجود ہوسکتے ہیں اور اس طرح وہاں حیات کی موجودگی مشکل ہوسکتی ہے۔