اسلام آباد (ویب ڈیسک) ایک نئی تحقیق میں سامنے آیا ہے کہ عالمی درجہ حرارت بڑھنے کی وجہ سے اب مہاجر پرندے اپنی افزائش نسل کے مقام تک جلدی پہنچ رہے ہیں۔ ایڈن برگ یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق اس برس پرندے اپنی افزائشِ نسل کے لیے ایک دن پہلے پہنچے ہیں۔
اس سلسلے میں یونیورسٹی نے تحقیق کے لیے دنیا کے پانچ براعظموں میں موجود سینکڑوں اقسام کے پرندوں کا مطالعہ کیا۔ ٭2016 گرم ترین سال ہو سکتا ہے یہ امید کی جا رہی ہے کہ اس سے سائنس دانوں کو یہ اندازہ لگانے میں مدد ملے گی کہ مستقبل میں مختلف جاندار ماحولیاتی تبدیلیوں پر کیسے اپنا ردِعمل ظاہر کریں گے۔ موسم گرما میں اپنے نئے مسکن پر اگر یہ پرندے غلط وقت پر پہنچیں چاہے وہ چند دن ہی ہوں اس سے انھیں اپنے لیے ضروری خوراک اور رہنے کا ٹھکانہ بنانے اور دستیاب سہولیات تک رسائی میں مشکلات ہو سکتی ہیں۔ اسی طرح اگر یہ پرندے دیر سے دوسرے علاقوں میں منتقل ہوں تو اس سے ان کی نئی نسل کی پیدائش اور زندہ رہنے کے چانسز پر بھی اثر پڑتا ہے۔ زیادہ لمبا سفر طے کرنے والے مہاجر پرندوں کے لیے یہ زیادہ مشکلات پیدا ہو سکتی ہے کیونکہ ان کے پہنچنے سے قبل ہی پہلے سے وہاں آ جانے والے پرندے فائدہ اٹھا لیتے ہیں۔ ایڈن برگ یونیورسٹی سکول سے منسلک تکواج اوسوئی کا کہنا ہے کہ ‘بہت سے پودوں اور جانوروں کی اقسام ایسی ہیں جو بہار سے منسلک اپنی سرگرمیاں یعنی پھول کھلنے اور افزائشِ نسل کے لیے وقت میں تبدیلی کر رہے ہیں۔ ماہرین نے مہاجر پرندوں کی نقل مکانی کے مطالعے کے دوران تین سو سال پرانے ریکارڈ کو دیکھا ہے۔