اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)اب دبئی کی فضائوں میں ڈرون ٹیکسیاں اڑیں گی اور اس سلسلے میں دبئی کی کوشش ہے کہ وہ سب سے پہلے ہوائی ٹیکسیاں متعارف کروائے۔رواں برس دبئی کی ٹرانسپورٹ اتھارٹی نے ’ولو کاپٹر‘ نامی جرمن کمپنی کے ساتھ ایک معاہدہ کیا جس کے تحت اس برس کے آخر تک شہر میں بغیر پائلٹ والی ہوائی ٹیکسیوں کا تجربہ کیا جائے گا۔ یہ ہوائی ٹیکسیاں
سو کلومیٹر کی رفتار سے 30 منٹ تک سفر کر سکیں گی اور مکمل طور پر محفوظ ہوں گی۔دبئی کے حکام نے ایک چینی کمپنی ’ایہنگ‘ کی ساتھ بھی مسافر بردار ڈرون کا تجربہ کرنے کا معاہدہ کیا ہے۔ لیکن دبئی اس دوڑ میں اکیلا نہیں ہے، دنیا کے دیگر خطوں میں بھی مسافر بردار ڈورن ٹیکسیاں بنانے میں بہت دلچسپی لی جا رہی ہے۔ ٹیکسی کمپنی اوبر بھی اسی طرح کی ٹیکسیاں بنانے کے لیے کام کر رہی ہے۔اس کے علاوہ جہاز ساز کمپنی ایئربس بھی اسی طرح کے ایک منصوبے پر کام کر رہی ہے اور ان کے بقول رواں برس کے آخر تک اس ڈرون یا فضائی ٹیکسی کا تجربہ کیا جائے گا۔چین کی کمپنی ایہنگ کی جانب سے بنائے جانے والی ڈرون ٹیکسی میں ایک، ولو کاپٹر میں دو جبکہ ایئربس کی ڈرون ٹیکسی میں چار سے چھ مسافر لے جانے کی گنجائش ہو گی۔ ان تمام کمپنیوں کی ڈرون ٹیکسیاں برقی توانائی کا استعمال کریں گی جو ماحول کے لیے بھی بہتر سمجھا جا رہا ہے۔ لیکن یہ ڈرون ٹیکسیاں کیسے کام کریں گی اور کیا یہ صارفین کی قوتِ خرید میں ہوں گی؟ہوائی ٹیکسی کمپنی ’اوبر‘ کے لیے اس منصوبے پر کام کرنے والے مارک مور کا کہنا ہے کہ ’اگر اس میں تین یا چار مسافر سفر کریں گے تو اس کی قیمت تقریباً عام کار ٹیکسی جتنی ہی ہو گی۔ دبئی کے حکام کے مطابق وہ چاہتے ہیں کہ 2030 تک دبئی میں 25 فیصد ٹرانسپورٹ کے
نظام کو خودکار بنا دیا جائے۔شہری ہوا بازی کے ماہر مارک ماٹن کے بقول دبئی کا موسم ہوابازی کے لیے زیادہ ساز گار نہیں ہے، تیز ہوائیں، ریت اور دھند کی موجودگی میں ان ٹیکسیوں کا اڑنا آسان نہیں ہو گا۔مارک کا کہنا ہے کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ دبئی اس سمت میں ضرورت سے زیادہ تیزی سے بڑھ رہا ہے اگر کوئی حادثہ ہو گیا تو یہ منصوبہ ناکام بھی ہو سکتا ہے۔