نیویارک(نیوزڈیسک)امریکی جریدے نے خبردار کیا ہے کہ سائبر وار کی صورت میں ہونے والے علاقائی جھگڑے عالمی خطرات پیدا کرسکتے ہیں اور یہ زندگی کو سب سے زیادہ خطرہ سائبر ٹیرر ازم سے ہے اور سرحد پار گولے پھینکنے کے بجائے یہ جنگیں بھی اب آن لائن ہوگئی ہیں ۔رپورٹ کے مطابق سائبر حملے عالمی خطرات پیدا کر سکتے ہیں ، معمولی علاقائی تنازعات دنیا میں ایک بڑی حقیقی جنگ میں بدل سکتے ہیں ¾اس وقت زندگی کو سب سے زیادہ خطرہ سائبر دہشت گردی سے ہے، کئی دہشت گرد گروپ ایسے منظم سائبر حملے کرسکتے ہیں جو زندگی کو نقصان دے سکتے ہیں ۔سرحد پار گولوں کی بجائے جنگیں آن لائن منتقل ہو گئیں ہیں۔آج کل چھوٹے پیمانے کی جنگیں اور سرحدی تنازعات آن لائن اور ریڈار کے تحت لڑی جا رہی ہیں، لیکن یہ تنازعات دنیا میں حقیقی جنگوں کے خطرات میں اضافہ کرسکتے ہیں۔ امریکی جریدے نے لکھا کہ سائبر حملوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔گزشتہ برس بھارت اور پاکستان کے درمیان ایک بھرپور ہیکنگ وار شروع ہوگئی۔دونوں اطراف سے تعلق رکھنے والے گروپوں نے مخالف تنظیموں کی ویب سائٹس کوڈی فیس کیا، رواں برس کے اوائل میں جاری ایک رپورٹ کے مطابق سائبر حملوں کے ذریعےکارپوریٹ ڈیٹا کی چوری کے حجم میں ڈرامائی طور پر اضافہ ہوا ہے۔چین پر ان حملوں کا شبہ کیا جا رہا ہے جو نہ صرف سرکاری ایجنسیوں بلکہ کارپوریٹ اداروں اور یہاں تک کہ صحافیوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ ان میں حملوں کا آغاز ابتدائی طور پر 2005 میں ہوا ،جس میں بھارت، انڈونیشیا، ملائیشیا، نیپال، فلپائن، سنگاپور، تھائی لینڈ اور ویت نام سمیت تمام جنوب مشرقی ایشیا بھر کے کاروبار کو نشانہ بنا یا گیا۔ سائبر حملے ااب تو کئی ممالک میں طاقت کے اظہار کاذریعہ بن چکے ہیں۔