لندن (نیوز ڈیسک) کیا مریخ کی پراسراریت کا طلسم ٹوٹ گیا اور اس سرخ سیارے پر بہتا ہوا پانی دریافت کرلیا گیا، یہ قیاس آرائیاں خلائی ایجنسی کی جانب سے مریخ کی پراسراریت کا پتہ چلالیا گیا کے زیر عنوان ایک پریس کانفرنس کے اعلان کے بعد زور پکڑ گئی ہیں، قیاس آرائیاں یہ ہیں کہ ناسا اس پریس کانفرنس میں مریخ پر بہتے ہوئے پانی کی دریافت کا انکشاف کرے گا، ان قیاس آرائیوں کا محور جارجیا ٹیک کے ایک طالبعلم لوجنڈرا اوجھا ہیں جنھیں پریس کانفرنس میں ناسا کے دو انتہائی سینئر سائنسدانوں کے ساتھ مقررین کی فہرست میں رکھا گیا ہے، اوجھا نے 2011 میں جب وہ ایریزونا یونیورسٹی میں تھا مریخ کی سطح کا مطالعہ کرتے ہوئے مریخ پر بہتے ہوئے پانی کے آثار دریافت کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ اوجھا نے مریخ کی سطح کی تصویروں کا کمپیوٹر پروگرام کے ذریعے تصاویر کے نقص دور کرنے کیلئے فلٹر استعمال کرتے ہوئے گہرے مشاہدے کے بعد مریخ کی سطح پر موجود گہری لکیروں کے بغور مطالعے کے بعد دعویٰ کیا تھا کہ یہ مریخ پر بہتے ہوئے پانی کے آثار ہیں۔ مریخ اس وقت ایک منجمد صحرا ہے لیکن اس پر موجود آثار اور چٹانوں کے مطالعے کے بعد ماہرین ارضیات نے خیال ظاہر کیا ہے کہ اس پر بھی ایک زمانے میں گرمی اور بہتا ہوا پانی موجود تھا۔