بیجنگ(نیوز ڈیسک)چینی اور اطالوی نیورو سرجنز نے انسانی تاریخ میں پہلی بار انسانی سر کی پیوندکاری کیلئے باقاعدہ دو سالہ منصوبے کا آغاز کردیا۔ایک چینی جریدے کی رپورٹ کے مطابق ایک چینی سرجن اور اطالوی طبیب نے بنی نوع انسانی کی تاریخ میں پہلی بار صرف دو سال کے عرصے میں انسانی سر کی پیوندکاری کرنے کے منصوبہ بنالیاہے۔اطالوی نیورو سرجن ڈاکٹر سرگیو کیناورو نے امیریکن اکیڈمی آف نیورولوجیکل اینڈ آرتھوپیڈک سرجنز کے سالانہ اجلاس سے خطاب کے دوران کہاکہ وہ ایک ایسے ڈاکٹروں کی تلاش میں ہے جو اس بنی نوع انسانی کے اس پہلے آپریشن میں معاونت کرسکیں۔اب ان کا یہ مسئلہ بھی حل ہوگیاہے اور انہوں نے اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کیلئے چین کی میڈیکل ہربن یونیورسٹی کے ڈاکٹر رین ڑیوپنگ کی خدمات حاصل کرلی ہیں۔سرگیو کیناورو نے کہاکہ لاعلاج طبی پیچیدگیوں کے کامیاب علاج کے ذریعے سر کی پیوند کاری تاریخ انسانی کوتبدیل کردے گی۔یہ گفتگو انہوں نے ہیلونگ جیانگ میں تعلیمی کانفرنس کے موقع پر چین کے سرکاری خبر رساں اداے شین ہوا سے کی۔انہوں نے کہاکہ رین ڑیاو¿ پنگ کرارض کا واحد انسان ہے جو اس تاریخ ساز منصوبے کی قیادت کرسکے گا۔شین ہوا کے مطابق چینی سرجنز کی ٹیم نے تقریباً ایک ہزاروں چوہوں کے سروں کی کامیاب پیوندکاریاں کی ہیں۔ان میں ٹرانسپلانٹیشن کے بعد سب سے لمبے عرصے تک موت سے لڑنے والا چوہا صرف ایک دن زندہ رہا۔یاد رہے کہ انسانی سر کی دوسرے جسم میں پیوندکاری کی کہانی بہت پرانی ہے۔یہ 1950 ءکی بات ہے کہ روسی ماہر ولادمیر دیمکوف نے ایک کتے کا سر دوسرے کتے کے جسم تک کامیابی سے منتقل کیا تھا اور اس طرح دوسروں والا کتا تیار کیا گیا، پھر 1970 کے عشرے میں ڈاکٹر رابرٹ وائٹ نے ایک بندر کا سر دوسرے بندر کے بدن پر پیوند کیا تھا۔اگرچہ ان دونوں ماہرین کا کام پیوندکاری عمل کے لیے بہت اہم تھا لیکن تجرباتی جانور زیادہ عرصے زندہ نہ رہ سکے۔