اسلام آباد (نیوز ڈیسک )گلوبل وارمنگ کے خطرے سے ڈرانے والے ماحولیات کے سائنسدان کب تسلیم کریں گے کہ ان کی پیشگوئیاں غلط ہیں۔یونیورسٹی آف الباما کے جان کرسٹی نے قدرتی ذرائع کی ہاﺅس کمیٹی کو ایک گراف پیش کیا ہے جو ساری کہانی بیان کررہا ہے۔1979 میں اقوام متحدہ کے ماڈیول کے تحت دنیا کے ماحول کا درجہ حرارت جانچنے کا کام شروع ہوا۔ جس کے لئے کمپیوٹر ماڈل استعمال کئے گئے۔سرخ لکیر پانچ سالہ اوسط درجہ حرارت ظاہر کررہی ہے جس کی بنیاد پر نچلی فضا کے درجہ حرارت اور اسکے شہروں ، جنگلات اور زراعت پر اثرات کی پیشگوئی کی جاتی ہے۔نیلے دائرے موسمیاتی غبارے سے حاصل ہونے والے اعدادوشمار کی بنیاد پر نچلی فضا کے درجہ حرارت کو ظاہر کررہے ہیں جبکہ سبز مربع سٹیلائٹ سے حاصل ہونے والے درجہ حرارت کے اعدادوشمار ظاہر کررہے ہیں۔ اس کے مطابق گلوبل درجہ حرارت میں کمی واقع ہوئی ہے۔1982اور1992میں پھٹنے والے دو آتش فشاں کے بعد کوئی واقعہ نہیں ہوا اور درجہ حرارت قابو میں ہے۔ یہ ہونہیں سکتا کہ کوئی سائنسدان یہ گرا ف دیکھے اور یہ نہ کہہ اٹھے کہ یہ سائنس کی تباہی ہے اور اپنی غلطی تسلیم کرنے کا وقت ہے۔