اسلام آباد (نیوز ڈیسک)ایک وقت تھا جب ماہر علم نجوم اور جوتشی لوگوں کے ہاتھ دیکھ کر ان کے مستقبل کے بارے میں پیش گوئیاں کرتے تھے،یہ کام دیکھنے کے لیے ایک طویل جدوجہداور بہت بڑی قربانیاں دینی پڑتی تھیں، حتیٰ کہ دنیا تک تیاگ دینی پڑتی تھی، لیکن ٹیکنالوجی کی ہوشربا ترقی نے یہ مشکل بھی آسان کر دی ہے،اب چند ہزار روپے میں ایک سافٹ ویئر خرید کر کوئی بھی ماہر علم نجوم بن سکتا ہے۔ مستقبل کی پیش گوئیاں کرنے والے سافٹ ویئرز کے بارے میں تو عموماً لوگ جانتے ہیں۔آج ہم آپ کو ملوانے جا رہے ہیں ان سافٹ ویئرز کے خالق سے۔
کرسٹوفر البرگ ”ریکارڈڈ فیوچر“ نامی کمپنی کے مالک ہیں جو مستقبل کی پیش گوئی کرنے والے سافٹ ویئر تیار کرتی ہے۔ البرگ کا کہنا ہے کہ اب مستقبل کی پیش گوئی کچھ مشکل نہیں رہی، اب یہ اتنی آسان ہے جتنا کہ کسی سافٹ ویئر میں ایک لفظ ٹائپ کرنا۔ مثال کے طور پر آپ اس سافٹ ویئر میں لفظ ”احتجاج“ لکھیں، یہ سافٹ ویئر فوراً دنیا کی ان جگہوں کی نشاندہی کردے گا جہاں مستقبل میں کسی قسم کا احتجاج متوقع ہو گا۔ البرگ کا کہنا ہے کہ ہمیں سافٹ ویئر کے ذریعے پتا چلا ہے کہ آئندہ کچھ عرصہ کے دوران نائیجیریا میں مختلف جگہوں پر سب سے زیادہ احتجاجی مظاہرے ہوں گے۔
البرگ کا کہنا ہے کہ یہ سافٹ ویئر ویب سائٹس پر موجود ڈیٹا کے تجزئیے سے اندازہ لگاتا ہے کہ کہاں کیا ہو رہا ہے اور کیا ہونے جا رہا ہے۔ جس کی مثال البرگ نے نائیجیریا میں احتجاجی مظاہروں کی شکل میں دی۔ انہوں نے کہا کہ ریکارڈڈ فیوچر کے لیے یہ پتا لگانا کہ دنیا میں کیا ہو رہا ہے اتنا بھی آسان نہیں ہوتا کیونکہ ٹیکنالوجی کے تجربہ کار ہیکرز اپنے اقدامات بالکل اسی طرح عوام کے سامنے نہیں لاتے، ہمیں ان کا تجزیہ کرنے کے لیے خاصی محنت کرنی پڑتی ہے۔ ہمارے سافٹ ویئر اوپن ویب سائٹس کا ہر جزو سکین کرتے ہیں۔ہیکرز عموماً چیٹ پلیٹ فارمز پر آپس میں گفتگو کرتے ہیں اور ریکارڈڈ فیوچر ان کی یہ گفتگو حاصل کرنے کی صلاحیت بھی رکھتی ہے۔ انٹرنیٹ پر 8بلین ڈیٹا پوائنٹس ہیںجن تک رسائی حاصل کرنے کے 6لاکھ ذرائع ہیں اور ریکارڈڈ فیوچر کا سافٹ ویئر مستقل طور پر ان پوائنٹس کی نگرانی کرتا ہے۔ سادہ لفظوں میں اوپن ویب سائٹس پر جو کچھ لکھا جا رہا ہے ہمارا سافٹ ویئر اسے دیکھتا ہے اور ترتیب دیتا ہے۔
وہ کمپنی جو دانستہ طور پر مستقبل کا حال بتا سکتی ہے،مگر کیسے؟
29
مئی 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں