اسلام آباد( نیوزڈ یسک )فوجی ٹینکوں کو چلانے کے لیے ان میں کار کی طرح اسٹیئرنگ وہیل ہوتا ہے مگر روسی فوج کے جدید ترین جنگی ٹینک میں اسٹیئرنگ کی جگہ پر گیم کنٹرولر لگادیاگیا ہے۔ یہ کنٹرولر جاپانی کمپنی سونی کے مشہور زمانہ گیمنگ کنسول، پلے اسٹیشن کے گیم پیڈ سے متاثر ہے۔Kurganets-25 روسی فوج کا جدید ترین ٹینک ہے۔ اس کی پہلی عوامی نمائش 9 مئی کو ایک پیریڈ کے دوران کی گئی تھی۔ پریڈ کا انعقاد جنگ عظیم دوم میں روس کی فتح کی یاد میں کیا گیا تھا۔ ٹینک ساز ادارے کے نائب صدر نے ذرائع ابلاغ کو بتایاکہ اس ٹینک میں روایتی اسٹیئرنگ کی جگہ پر پلے اسٹیشن کے کنٹرولر کے طرز پرکنٹرولنگ پیڈ نصب کیا گیا ہے۔”ٹریکٹر پلانٹس “ کے نائب صدر البرٹ باکوف کے مطابق وہ دو برس تک اپنے ڈیزائنروں کو قائل کرتے رہے کہ پلے اسٹیشن کو مد نظر رکھتے ہوئے ٹینک کا ڈیزائن تیار کریں۔ البرٹ باکوف کا کہناتھا کہ پلے اسٹیشن کا لیفٹ رائٹ کومبینیشن اور یہ حقیقت کہ یہ ڈیوائس کئی عشروں سے زیر استعمال ہے، مجھے قائل کرنے کے لیے کافی تھی کہ اس سے مشابہ گیمنگ پیڈ ٹینک کو کنٹرول کرنے میں نئے سپاہیوں کے لیے بہت معاون ثابت ہوگا۔اس کے علاوہ گیم پیڈ کا ڈیزائن محفوظ ہے اور یہ اسٹیئرنگ وہیل کے مقابلے میں جگہ بھی کم گھیرتا ہے۔ باکوف کے مطابق اسٹیئرنگ وہیل، حادثے کی صورت میں یا ٹینک سے باہر نکلنے کے دوران پسلیوں کو نقصان پہنچاسکتا ہے۔ ایسے کئی واقعات رونما ہو بھی چکے ہیں۔ اس تناظر میں Kurganets-25 کا گیم پیڈ سے متاثر کنٹرول پیڈ سپاہیوں کے لیے اسٹیئرنگ وہیل سے زیادہ محفوظ ثابت ہوگا۔Kurganets-25 در حقیقت انفنٹری فائٹنگ وہیکل ہے، اس میں ٹینک اور آرمرڈ ٹرک دونوں کی خصوصیات شامل ہیں یعنی یہ آدھا ٹینک اور آدھا مشین گن بردار ٹرک ہے۔
روسی فوج کی جانب سے Kurganets-25 کے بارے میں کوئی تفصیلات جاری نہیں کی گئیں مگر عسکری ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈرائیور، گن مین اور کمانڈر کے علاوہ اس میں آٹھ افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔ اس کی زیادہ سے زیادہ رفتار 50 میل فی گھنٹہ ہے اور یہ دریا بھی پار کرسکتی ہے۔ اس کے اوپر ایک مشین گن کے علاوہ 30 ایم ایم کی توپ بھی نصب ہے، اس میں ٹینک شکن میزائل چلانے اور 4 میزائل رکھنے کی گنجائش بھی موجود ہے۔ فی الوقت اس وہیکل کے آزمائشی تجربات ہورہے ہیں۔ اندازہ ہے کہ اس کی پیداوار آئندہ برس شروع ہوگی۔
گیم پیڈ سے چلنے والا ٹینک تیار
26
مئی 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں