اسلام آباد (نیوزڈیسک) فیس بک جس قدر تیزی سے ہر عمر کے افراد کی زندگی کا اہم حصہ بن رہی ہے، اسی قدر تیزی سے سماجی رابطے کے اس اہم ذریعے کے بارے میں تحقیقات بھی جاری ہیں۔ تازہ ترین تحقیق میں ماہرین نے فیس بک کے براہ راست تعلقات کی نوعیت پر اثرات کا جائزہ لیا ہے اور یہ دلچسپ انکشاف کیا ہے کہ وہ افراد جو کہ فیس بک پر دوسروں کیلئے کشش رکھتے ہیں، اس وقت اپنی کشش کھونے لگتے ہیں جب ان کے دوستوں کی تعداد تین سو سے زیادہ ہوجائے۔ ماہرین کا کہناہے کہ فیس بک استعمال کرنے والا کوئی ایک فرد جب دوسروں کو باعث کشش محسوس ہوتا ہے تو اس کے دوستوں کی فرہست میں موجود افراد بھی خود بخود پرکشش دکھائی دینے لگتے ہیں۔ کسی بھی فیس بک یوزر کی یہ کشش اس وقت تک باقی رہتی ہے جب تک کہ اس کے دوستوں کی تعداد تین سو نہیں ہوجاتی۔ حیرت انگیز طور پر تین سو کی حد پار کرتے ہی یہ کشش خود بخود ختم ہونے لگتی ہے۔ علاوہ ازیں فیس بک پر زیادہ وقت گزارنے والے افراد کے بارے میں یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ وہ بیرونی دنیا میں زیادہ وقت گزارنے کے بجائے اپنی دنیا میں زیادہ وقت گزارنا پسند کرتے ہیں۔ ایسے افراد عام بات چیت اور میل جول کی نسبت سوشل میڈیا پر اپنی ذات کے بارے میں معلوما ت و افکار کا زیادہ اظہار کرتے ہیں۔ کیونکہ سوشل میڈیا پر فوری جواب کیلئے ان پر کوئی دباو¿ نہیں ہوتا ہے، اس کے علاوہ ایسے لوگ عام زندگی میں اجنبیوں سے بات چیت کرتے ہوئے دباو¿ محسوس کرتے ہیں۔ وہ افراد جنہیں اپنی ذات پر اعتماد کم ہو، وہ بھی عام میل جول کے بجائے فیس بک کی دنیا کو وسیع کرنے پر زیادہ توجہ دیتے ہیں۔ ایسی ہی ایک اور تحقیق میں ماہرین نے یہ دلچسپ انکشاف بھی کیا ہے کہ فیس بک پر زیادہ وقت گزارنے والے افراد نرگسیت کا شکار ہوتے ہیں۔ فیس بک ، ٹوئٹرپر اپنی ذاتی تصاویر اور معلومات کو مسلسل شیئر کرنا یہ ظاہرکرتا ہے کہ کچھ لوگوں کی سوچ کا محور ان کی ذات ہی ہوتی ہے اور وہ گھلنے ملنے کے ہر پلیٹ فارم کو اسی تسکین کیلئے استعمال کرتے ہیں۔