اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) آٹو موبائل انڈسٹری کے بڑے ڈرائیور کے بغیر گاڑیاں بنانے کیلئے کوششوں اور تجربوں میں مصروف ہیں تو دوسری جانب چھوٹی کمپنیز کی کوشش ہے کہ وہ جلد از جلد ایسی گاڑی متعارف کروا سکیں جو کہ بوقت ضرورت اڑنے کی صلاحیت بھی رکھتی ہو۔ اس سلسلے میں جن کمپنی کے بیچ سخت مقابلہ دیکھنے کو مل رہا ہے ان میں پال وی، مولر انٹرنیشنل، ٹیرافوگیا اور ایروموبل اہم ہیں۔ان کمپنیز کی کوشش ہے کہ یہ 2017تک ہر صورت اپنا ماڈل مارکیٹ میں متعارف کرواسکیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ان کمپنیز میں سے کامیابی کا سہرا کس کے سر پر سجتا ہے۔ اس بارے میں سی این این کی ایک رپورٹ کے مطابق ٹیرافوگیا جو کہ امریکی کمپنی کی ایم آئی ٹی کی ملکیت ہے، 2017میں اپنی گاڑی کی پروڈکشن شروع کرنے کیلئے پر امید ہے۔ کمپنی نے خواہشمند صارفین سے اس سلسلے میں پیسے بٹورنے کا سلسلہ بھی شروع کررکھا ہے اور تاحال100کے قریب افراد کمپنی کی تیار کردہ ”ٹرانزیشن“ خریدنے اور استعمال کرنے کیلئے بے چین دکھائی دیتے ہیں۔
کہنے کو تو دیگر کمپنیز بھی ایسے ہی خواب دیکھ رہی ہیں تاہم اڑنے والی گاڑی متعارف کروانا اتنا آسان کام ہرگز نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ماضی میں بھی مختلف کمپنیز کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آیا کہ وہ جلد ہی اڑنے والی گاڑیاں متعارف کروائیں گے اور اس کے بعد انہیں اپنے دعووں سے بار بار پیچھے ہٹنا پڑا۔ اس سلسلے میں حائل سب سے اہم رکاوٹ خود قانون نافذ کرنے والے ادارے ہیں۔ اس کے علاوہ ایسی گاڑیوں کو چلانے کیلئے کمپنیز کو متعدد اداروں سے این او سیز بھی درکار ہوں گے۔ ان میں سول ایوی ایشن، ٹرانسپورٹ، روڈز سے متعلقہ ادارے اور دیگر ادارے اہم ہیں۔ اس بارے میں پال وی کے ڈائریکٹر رابرٹ کہتے ہیں کہ ایسی چیز تیار کرنا جو نئی بھی ہو اور کارآمد بھی، پہلے سے متعارف اور ثابت شدہ چیز بنانے سے بے حد مختلف ہے اور اس میں وقت بھی لگتا ہے۔ واضح رہے کہ پال وی کا دعویٰ ہے کہ ان کی تیار گائروکاپٹر سٹائل کی گاڑی یورپ اور امریکہ سڑکوں اور فضائی ٹریفک کے حوالے سے رائج قوانین و ضروریات کے عین مطابق ہے۔
مزید پڑھئے:چین :عقابی طاقت پانے کیلئے چند دانے کھائیں
دلچسپ امر یہ ہے کہ یہ چاروں بڑی کمپنیز اگرچہ2017تک پروڈکشن شروع کرنے کی دعویدار ہیں تاہم رواں ماہ کے دوران ہی ایروموبل کی تھری پوائنٹ زیرو پروٹوٹائپ کو ٹیسٹ فلائٹ کے دوران حادثہ پیش آیا تھا۔ اس واقعے میں ڈرائیور یا پائلٹ محفوظ رہا تھا تاہم اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اڑنے والی گاڑیوں کی کمرشل فروخت کے معاملے میں آٹو موبائل انڈسٹری کو ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔